AD Banner

{ads}

{ہولی دیوالی منانا یا مبارک باد دینا کیسا ہے؟}

 {235)

(ہولی دیوالی منانا یا مبارک باد دینا کیسا ہے؟}

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ہنود کے تہوار جیسے ہولی دشہرا دیوالی وغیرہ کی مبارکبادی دینا کیسا؟ نیز ان تہواروں میں شرکت کرنا یا مٹھائیاں و پرشاد کھانا یا انہیں دینا یا بطور مبارکبادی تحفہ تحائف دینا یا بونس دینا یا اس دن انہیں چھٹی دینا کیسا؟ بینوا توجروا                                المستفتی:۔عبد اللہ رضوی

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجـــــواب ھو الھادی الی الصواب

ہنود کے تہوار مثلا دیوالی ہولی رام لیلا دشہرہ وغیرہ میں فعل کفر پایا جاتاہے اس لئے اس کی مبارک باد دینا یا اسے بہتر جاننا، افضل ماننا، اس دن کی تعظیم کرنا کفر ہے جیسا کہ علامہ شارح بخاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ہولی وغیرہ کی مبارک باد دینا اشد حرام بلکہ منجر الی الکفر ہے جومسلمان ایسا کرتے ہیں ان پر توبہ تجدید ایمان ونکاح لازم ہے۔(فتاوی شارح بخاری ج  ۲ص۵۶۶)

     ان تہواروں میں شرکت کرنا ناجائز وحرام ہے اور اس دن کو لائق تعظیم سمجھ کر شرکت کرنا کفر ہے جیسا کہ حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ہولی جو کہ غیرمسلموں کا شعار ہے اس میں شرکت حرام بد کام بدانجام شریک ہونے والوں پر توبہ فرض ہے اور تجدید ایمان وتجدید نکاح بھی کرلیں۔

 (فتاوی تاج الشریعہ ج۲ ص۷۴)

کافروںکے غیر ذبیحہ چیزکو کھانا شرعا جائز ہے یونہی مٹھائی کھانا بھی جائز ہے مگر بچنا افضل ہے جیساکہ مجدد اعظم امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ سے پوچھا گیا کہ ہنود جو اپنے معبودان باطلہ کو ذبیحہ کے سوا اور قسم کے طعام وشیرنی وغیرہ چڑھاتے ہیں اور اسے بھوگ یاپرشاد نام رکھتے ہیں اس کا کھانا شرعاً حلال ہے یا نہیں؟تو آپ رحمۃ اللہ علیہ اس کے جواب میں تحریرفرماتے ہیںحلال ہے لعدم المحرم مگر مسلمان کو احتراز چاہئے۔(فتاوی رضویہ جلد نہم صفحہ۶؍قدیم )

ہاں پرشاد یعنی تبرک سمجھ کرلینا کفر ہے جیسا علامہ شارح بخاری علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں جو اسے پرشاد سمجھے یعنی اسے تبرک جانے اس پر توبہ اور تجدیدایمان اور اگربیوی رکھتاہو تو تجدید نکاح لازم ہاں بغیر پرشاد سمجھے ’’مال موذی نصیب غازی‘‘ سمجھ کر لینے میں کوئی حرج نہیں۔لیکن ان کی پوجا کے دن نہ لے۔ (فتاوی شارح بخاری جلدسوم صفحہ۱۳۹ )

 اور مجدد اعظم امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کافراگر ہولی یا دیوالی کے دن مٹھائی دیں تونہ لے ہاں اگر دوسرے روز دے تو لے لیں مگر یہ نہیں سمجھیں کہ ان کے خبثاء کے تہوار کی مٹھائی ہے بلکہ ’’مال موذی نصیب غازی‘‘سمجھے۔ 

(ملفوظات اعلی حضرت حصہ اول ص۱۶۳)

  کاروبار کرنے کی وجہ سے رقم پھنسا ہو یا اور کوئی مجبوری ہو تو حکمت کے تحت دینے میں قباحت نہیں ہے ہاں اس دن کی تعظیم کرتے ہوئے یا اس دن لازم وضروری سمجھتے ہوئے کافر کو مٹھائی دینا کفر ہے۔

یہی حال بونس و چھٹی کا ہے کہ اس دن کی تعظیم کرتے ہوئے یا اس دن لازم وضروری سمجھتے ہوئے بونس دینا کفر ہے ہاں اس نیت سے دینا کہ تقریباً ہر کمپنی والے بونس وچھٹی دیتے ہیں اگر نہ دیا تو مزدور کام پر نہیں آئیں گے یا مال نقصان کریں گے تو دینے میں حرج نہیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

کتبہ 

فقیر تاج محمد قادری واحدی 



فتاوی مسائل شرعیہ

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner

Below Post Ad

AD Banner AD Banner

Gooogle Adsense Ads