AD Banner

{ads}

(اذان سے قبل درود پڑھنا کہاں سے ثابت ہے ؟)

 (اذان سے قبل درود پڑھنا کہاں سے ثابت ہے ؟)

السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ 
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ اذان سے قبل درود شریف پڑھنا کہاں سے ثابت ہے؟ 
المستفتی:۔ محمد ارشاد عالم
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب
 درودوسلام ہر جگہ ہر وقت ہر گھڑی پڑھنا جائز ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے’’اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا‘‘بیشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والوان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔(کنز الایمان ،،سورہ احزاب آیت نمبر۵۶)

 اس آیت میں کسی وقت کسی جگہ کو معیّن نہیں کیا گیا بلکہ مطلق ارشاد ہے کہ خوب درود وسلام پڑھو پھر اذان سے پہلے پڑھنے پر اعتراض کیوں؟حدیث شریف میں ہےکہ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بنی نجار کی ایک عورت سے روایت کیا اس نے کہا کہ میرا گھر مسجد نبوی کے گرد طویل ترین گھر تھا۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ میرے گھر کی چھت پر فجر کی اذان دیتے تھے۔ پس آپ سحر کے وقت آجاتے، چھت پر بیٹھ کر طلوعِ صبح صادق کو دیکھتے رہتے، پس جب آپ دیکھتے کہ صبح صادق کی روشنی پھیل گئی ہے تو پھر یہ کلمات پڑھتے: اَلٰھُمَّ اِنّی اَحمَدُکَ وَاستَعِینُکَ عَلیٰ قُریشٍ اَن یَّقِیمُوا دِینَکَ''  اے اللہ تعالی میں تیری حمد کرتا ہوں اور تجھ سے مدد چاہتا ہوں اس بات پر کہ قریش تیرے دین کو قائم کریں پھر اذان دیتے۔ انصاری عورت نے کہا کہ خدا تعالیٰ کی قسم! میں نہیں جانتی کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے ایک رات بھی یہ کلمات چھوڑے ہوں۔ (سنن ابی داؤد، جلداول ص ۷۷۷) 

حضرت امام حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ اس حدیث کی اسناد حسن ہے (الدرایہ، ص۱۲۰) 

 اگر اذان سے پہلے کچھ پڑھنا یا  درود وسلام پڑھنے سے اذان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور اذان دعوت ناقص واقع ہوتی ہے تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے متعلق کیا کہا جائے گا؟ انصاری عورت کہتی ہے کہ میرے علم کے مطابق انہوں نے کبھی اذان سے پہلے ان کلمات کو نہیں چھوڑا۔ کیا حضرت بلالؓکی اذان کو اَللّٰھُمَّ سے شروع سمجھا جائے گا؟ رفتہ رفتہ اذان کا سلسلہ چلتا رہا۔ بالآخر سلطان ناصرالدّین ایّوبی علیہ الرّحمہ نے اذان سے پہلے درود وسلام کی ابتدا ء کروائی حضرت امام سخاوی اپنی کتاب’’القول البدیع‘‘میں فرماتے ہیں کہ حضرت صلاح الدّین ایّوبی علیہ الرّحمہ کے دور میں اذان سے پہلے الصّلاۃ والسّلام علیک یا رسول اللہ پڑھتے تھے۔ 

اس امّت کے چار بڑے بڑے محدّثین جنکو تمام مسلمان مانتے ہیں، اُنہوں نے اذان سے قبل درود وسلام کو جائز لکھا ہے۔
( ۱) حضرت امام شُعرانی علیہ الرّحمہ نے اپنی تصنیف کشف الغمہ میں جائز لکھا۔
(۲) حضرت امام حجر شافعی علیہ الرّحمہ نے اپنی فتاویٰ کی کتاب فتاوی کبریٰ میں جائز لکھا۔
(۳) حضرت امام مُلّا علی قاری علیہ الرّحمہ نے مشکٰوۃ کی شرح مرقات میں جائز لکھا۔ 
(۴) حضرت امام شامی علیہ الرحمہ نے فتاویٰ شامی میں اذان سے پہلے اور اذان کے بعد اور اقامت سے پہلے درود وسلام پڑھنے کو جائز لکھا ہے۔ 

نوٹ:۔ اذان سے قبل درود وسلام پڑھنے کو بدعت کہنے والے کوئی ایک محدّث کابھی حوالہ نہیںدے سکتے۔واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ 
محمد عمرفاروق ربّانی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads