(کیا سجدہ میں ناک لگانا ضروری ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ سجدے میں اگر ناک زمین پر نہ لگے تو نماز میں کوئی فرق آئے گا یا نہیں ؟
المستفی:۔محمد عالم رضا مرادآباد یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
ایسی نماز کا اعادہ واجب ہے کیوں کہ سجدہ میں ناک کی ہڈی کا لگنا ضروری ہے فتاویٰ ہندیہ میں ہے’’وَكَمَالُ السُّنَّةِ فِي السُّجُودِ وَضْعُ الْجَبْهَةِ وَالْأَنْفِ جَمِيعًا وَلَوْ وَضَعَ أَحَدَهُمَا فَقَطْ إنْ كَانَ مِنْ عُذْرٍ لَا يُكْرَهُ وَإِنْ كَانَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ فَإِنْ وَضَعَ جَبْهَتَهُ دُونَ أَنْفِهِ جَازَ إجْمَاعًا وَيُكْرَهُ إنْ كَانَ بِالْعَكْسِ فَكَذَلِكَ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ وَقَالَا: لَا يَجُوزُ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى‘‘سجدےکا سنتی طریقہ یہ ہے کہ پیشانی اور ناک دونوں سجدے میں لگادے اور اگر صرف ایک لگا دیے تو اگرعذر ہے تو مکروہ نہیں اور اگر عذر نہیں ہے تو اگر پیشانی لگائی اور اگرناک نہ لگائی تو بالاجماع جائز ہے اور مکروہ ہے اگر ناک لگائی اور پیشانی نہ لگائی تو امام اعظم کے نزدیک یہی حکم ہے مگر امام محمد اور امام ابو یوسف کے نزدیک جائز نہیں ۔(جلداول ، کتاب الصلوۃ ، ص۷۷؍بیروت لبنان)واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
عبیداللہ حنفی بریلوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔