(کسی کے خاطر رکوع کوطول دیناکیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ امام رکوع میں ہو اور مقتدی نیت باندھنے جا رہا ہو تو رکوع کی تسبیح تین سے زائد پڑھ سکتے ہیں ؟
المستفی:۔(حافظ )اشتیاق احمد نیپال
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
جماعت میں شامل کرنے کی غرض سے ایک دو تسبیح بڑھانے میں حرج نہیں ہے اور اگر اسکی خوشامد مقصود ہو تو ایک تسبیح بھی بڑھانے کی اجازت نہیں کہ مکروہ تحریمی ہے جیسا کہ علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں کہ امام کو کسی آنے والے کی خاطر نماز کا طول دینا مکروہ تحریمی ہے، اگر اس کو پہچانتا ہو اور اس کی خاطر مد نظر ہو اور اگر نماز پر اس کی اعانت کے لئے بقدر ایک دو تسبیح کے طول دیا تو کراہت نہیں۔(بہار شریعت ح سوم ص ۶۳۰؍ دعوت اسلامی )
سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں کہ اگر کسی خاص شخص کی خاطر اپنے کسی علاقہ خاصہ یاخوشامد کے لئے منظور تو ایک بار تسبیح کی قدر بھی بڑھانے کی ہرگزاجازت نہیں بلکہ ہمارے امام اعظم رضی اﷲ تعالی عنہ نے فرمایا کہ یخشی علیہ امرعظیم یعنی اس پرشرک کا اندیشہ ہے کہ نماز میں اتنا عمل اس نے غیرخدا کے لئے کیا اور اگرخاطر خوشامد منظورنہیں بلکہ عمل حسن پر مسلمان کی اعانت (اور یہ اس صورت میں واضح ہے کہ یہ اس آنے والے کو نہ پہچانے یاپہچانے اور اس کا کوئی تعلق خاص اس سے نہ ہو نہ کوئی غرض اس سے اٹکی ہو) تورکوع میں دوایک تسبیح کی قدربڑھادینا جائز بلکہ اگرحالت یہ ہے کہ یہ ابھی سراٹھائے لیتاہے تووہ رکوع میں شامل ہونے نہ ہونے میں شک میں پڑجائے گا تو بڑھادینا مطلوب اور جوابھی نمازمیں نہ ملے گا مسجد میں آیا ہے وضو وغیرہ کرے گا یاوضوکرتا رہے اس کے لئے قدرمسنون پرنہ بڑھائے بلکہ اگر بڑھائے موجب ثقل حاضرین نماز ہوگا توسخت ممنوع وناجائز۔(فتاوی رضویہ جلد ۷.ص۲۹۸؍ ۲۹۹؍دعوت اسلامی)واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
تاج محمد قادری واحدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔