(کیا درود نہ پڑھنے سے نماز مکروہ ہو تی ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید نماز پڑھتا ہے لیکن نماز کے آخر میں درود شریف چھوڑ جاتا ہے تو ایسا شخص کافر ہےیا مومن؟جواب عنایت فرمائیں ۔
المستفتی:۔محمد فیضان رضا دہلی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
نماز میں درود ابراہیمی پڑھنا سنت مستحبہ ہے جیساکہ بہار شریعت میں ہے کہ جس قعدہ میں درود پڑھنے کا حکم ہے اس میں درود ابراہیمی پڑھنا اور حضور اقدس ﷺ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نام کے آگے سیدنا کہنا مستحب ہے ۔(بہار شریعت ح ۳؍۵۳۴)
فتاوی رضویہ میں حضور سیدی سرکار اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں سب درودوں سے افضل درود وہ ہے جو نماز میں مقرر کیا گیا ۔(فتاوی رضویہ جدید جلد ۶ صفحہ ۱۸۳مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا پور بندر)
لہٰذا معلوم ہوا کہ نماز میں درود پڑھنا سنت ہے اور ترک سنت سےنماز ہوجائیگی ،مگر مکروہ تنزیہی ہو گی لہذا ایسا شخص کا فر نہ ہو گا کہ سنت ترک کرنے والاکا فر نہیں ہوتا۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
معصوم رضا نوری
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔