AD Banner

(بیس رکعت تراویح کا ثبوت؟)

 (بیس رکعت تراویح کا ثبوت؟)

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ تراویح بیس رکعت کہاں سے ثابت ہے؟  جواب مدلل عنایت کریں۔       المستفتی:۔ محمد شمشیر رضا  نوری کشی نگر

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ بحوالہ حدیث شریف تحریر فرماتے ہیں کہ جمہور کا مذہب یہ ہے کہ تراویح کی بیس رکعتیں  ہیں اور یہی احادیث سے ثابت، بیہقی نے بسند صحیح سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی کہ لوگ فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں  بیس رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ اور عثمان و علی رضی ا للہ تعالیٰ عنہما کے عہد میں بھی یونہی تھا۔ اور مؤطا میں یزید بن رومان سے روایت ہے، کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں لوگ رمضان میں تیئس۲۳؍ رکعتیں پڑھتے۔ بیہقی نے کہا اس میں تین رکعتیں وتر کی ہیں۔ اور مولٰی علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص کو حکم فرمایا: کہ رمضان میں لوگوں کو بیس ۲۰؍رکعتیں پڑھائے۔ نیز اس کے بیس رکعت ہونے میں یہ حکمت ہے کہ فرائض و واجبات کی اس سے تکمیل ہوتی ہے اور کل فرائض و واجب کی ہر روز بیس رکعتیں  ہیں، لہٰذا مناسب تھا کہ یہ بھی بیس ہوں کہ مکمل و برابر عشاء ہوں۔(بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ نمبر ۳۰؍تروایح کا بیان)واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ

 محمد الطاف حسین قادری 



کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad