(حالت نماز میں سلام کرنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ حالت نماز میں سلام کرنا یا سلام کا جواب دینا کیسا ہے؟ المستفتی:۔ واجد علی فیضی سدھار تھ نگری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
نماز کی حالت میں کسی کو سلام کیا یا کسی کے سلام کا جواب دیا یعنی السلام علیکم یا '' وعلیکم السلام '' کہا یا صرف سلام '' ہی کہا یا سلام کی نیت سے مصافحہ کیا تو نماز فاسد ہوگئی جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ '' ولو سلم علی رجل تفسد مطلقا کذا فی شرح ابی المکارم، ولو أراد ان یسلم علی انسان ساہیا فلما قال السلام تذکر انہ لا ینبغی لہ ان یسلم وہو فی الصلوۃ فسکت تفسد صلاتہ کذا فی المحیط ولو صافح بنیۃ السلام تفسد صلاتہ لانہ کلام معنی ولا یرد بالاشارۃ ولو أشار یرید بہ رد السلام ''اھ (فتاوی عالمگیری ج۱؍۹۸؍کتاب الصلوۃ، الباب السابع فیھما یفسد الصلوۃ وما یکرہ فیھا)
اور بہار شریعت میں ہے کہ '' کسی شخص کو سلام کیا عمدا ہو یا سہوا نماز فاسد ہوگئی اگرچہ بھول کر السلام کہا تھا کہ یاد آیا سلام کرنا نہ چاہئے اور سکوت کیا، زبان سے سلام کا جواب دینا بھی نماز کو فاسد کرتا ہے اور ہاتھ کے اشارے سے دیا تو مکروہ ہوئی سلام کی نیت سے مصافحہ کرنا بھی نماز کو فاسد کردیتا ہے ۔ اھ (بہار شریعت ج ۱؍ص۶۰۴؍۶۰۵)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
حقیرمحمد علی قادری واحدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔