( تین آیت کے بعد آیت غلط پڑھی تو کیا حکم ہے؟ )
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید جو ایک مسجد کا امام ہے،اکثر امامت کے دوران سورہ فاتحہ کے بعد ضم سورہ کی قرأت میں تین آیتیں پڑھنے کے بعد غلطی کرتا ہے،ٹوکنے پر اس کا کہنا ہے کہ تین آیتیں پڑھنے کے بعد غلطی ہونے کی صورت میں نماز ہوجاتی ہے۔اب سوال یہ ہے کہ زید کا قول صحیح ہے یا غلط؟براے کرم حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی:۔ محمد عاشق حسین،گڑھوا،جھارکھنڈ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
فرض کے شروع کے دو رکعت وتر وسنت اور نفل کے تمام رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد تین آیت یاتین آیت کےمقدار ایک بڑی آیت کا پڑھنا واجب ہے لیکن اس کامطلب یہ نہیں ہے کہ تین آیت کے بعد قرأت میں غلطی کرنے سے نمازمیں کوئی فرق واقع نہ ہوگا تین آیت یااس کےمثل ایک بڑی آیت کا پڑھنا صحت نماز کے لئے واجب ہے اور قرأت میں اگر ایسی غلطی ہوئی جو مفسد صلوۃ ہے وہ تین آیت کے اندر ہو یا تین آیت کے بعد ہو وہ مفسد نماز ہے زید کا قول سراسر غلط ہے۔
لہذا جتنی نمازیں ایسی پڑھی گئیں زید کی اقتداء میں کہ قرأت میں ایسی غلطی ہوئی جس سے نماز فاسد ہو جاتی ہے اتنی نمازوں کا اعادہ فرض ہے ۔اورزید پر غلط مسئلہ بتانے کے سبب علانیہ توبہ لازم ہے۔ بغیر علم کے مسئلہ بتانے والے کے بارے میں حدیث شریف میں ہے، من افتی بغیر علم لعنتہ ملائکۃ السماء والارض،، جو بغیر علم کے فتوٰی دے اس پر آسمان و زمین کے فرشتوں کی لعنت ہو۔ ( کنز العمال )
لہذا امام مذکورپرغلط مسئلہ بتانےکی وجہ سے توبہ واستغفار لازم ہے۔واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خاں امجدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔