(مسبوق نے امام کے سا تھ سلام پھیر دیا تو کیا حکم ہے ؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید دوسری رکعت میں جماعت میں شامل ہوا اور امام کے ساتھ ہی سلام پھیر دیا۔ اس صورت میں زید کو کیا کرنا چاہئے تھا۔کیا اسی وقت کھڑا ہو جاتا اور اپنی پہلی رکعت مکمل کرتا۔ یا پھر نماز دوبارہ پڑھ لیتا۔برائے مہربانی جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی:۔ محمد سفیان رضا مقام فیصل آباد پنجاب پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
مسبوق کو امام کے ساتھ سلام پھیرنا جائزنہیں اگرقصدا پھیرےگا نمازجاتی رہےگی۔ اور اگر سہوا پھیرا اور سلام امام کے ساتھ معاً بلا وقفہ تھا تو اس پر سجدہ سہو نہیں اوراگر سلام امام کے کچھ بھی بعد پھیرا تو کھڑاہوجائے اپنی نماز پوری کرے سجدہ سہو کرے(درمختار وغیرہ، بہار شریعت)
زیدجب دوسری رکعت میں شامل ہواتھااورسہوا امام کےساتھ سلام پھیردیا تو اب اس کو چاہئے کہ سلام کے بعدفورابغیرکلام کئے کھڑاہوجائے باقی رکعت کوپوری کرے اورآخرمیں سجدہ سہوکرلے نمازہوجائےگی.(بہار شریعت سجدہ سہو کا بیان)
اوراگرسلام کے بعدفوراکھڑانہ ہوابلکہ لوگوں سے کلام کرلیاتواب دوبارہ نماز پڑھے سجدہ سہوکافی نہ ہوگا.(بہار شریعت حصہ چہارم سجدہ سہو کا بیان)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمدافسررضا سعدی عفی عنہ
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔