(نماز میں درد سے رویا تو کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نمازمیں درد ،وتکلیف ومصیبت کے باعث رویا اور آواز پیدا ہوئی تو نماز میں کوئی کمی واقع ہوگی یا نہیں؟ اور بیماری کے سبب آہ اوہ کی آواز بے اختیار نکلنے کی صورت میں نماز ہوگی یا نہیں؟ المستفی:۔ حسن آرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
درد وتکلیف اور مصیبت میں آواز سے رویا اور رونے کے سبب حروف پیدا ہوئے تو نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر بے آواز کے رویا صرف آنسو ہی نکلے تو کوئی حرج نہیں۔حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیںآہ، اوہ، اُف، تف یہ الفاظ درد یا مصیبت کی وجہ سے نکلے یا آواز سے رویا اور حرف پیدا ہوئے، ان سب صورتوں میں نماز جاتی رہی اور اگر رونے میں صرف آنسو نکلے آواز و حروف نہیں نکلے، تو حرج نہیں۔(بہار شریعت حصہ ۳؍صفحہ ۶۱۲؍مطبوعہ دعوت اسلامی)
اور مریض کے زبان سے بے اختیار آہ اوہ نکلنے کے سبب نماز فاسد نہ ہوگی حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ در مختار کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیںمریض کی زبان سے بے اختیار آہ ،اوہ نکلی نماز فاسد نہ ہوئی، یوہیں چھینک کھانسی جماہی ڈکار میں جتنے حروف مجبوراً نکلتے ہیں ، معاف ہیں۔(بہار شریعت حصہ ۳؍ص ۶۱۲)واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی'
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔