(جمعہ کی دو رکعت فرض کے بعد شہر میں سنت پڑھیں یا فرض؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ ق برکا تہمسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جمعہ کی دو رکعت فرض کے بعد شہر میں سنت پڑھیں یا فرض؟ اور دیہات میں جمعہ جائز ہے یانہیں ؟اوردو رکعت فرض کے بعد سنت پڑھے یا فرض مکمل جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں عنایت فرمائیں جزاک اللہ خیرا
المستفتی:۔محمد شہریار خان قادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
شہرمیں نمازجمعہ اداکرنےکےبعد سنت ہی پڑھی جائے گی جبکہ کوئی اور وجہ مانع جمعہ نہ ہو یعنی جمعہ کے دیگرتمام شرائط پائے جاتے ہوںرہی بات دیہات کی تودیہات میں نماز جمعہ پڑھنے کے بعد ظہرکی فرض نماز باجماعت ادا کی جائیگی اس لئے کہ دیہات میں جمعہ کی نماز درست نہیں البتہ جہاں لوگ جمعہ پڑھتے ہیں انہیں روکانہ جائےجیساکہ فتاوی فقیہ ملت میں ہے،گاؤں میں جمعہ کی نماز درست نہیں لیکن اگر عوام پڑھتے ہوں توانہیں منع نہ کیا جائے وہ جس طرح بھی اللہ کانام لیں غنیمت ہے۔ایساہی فتاویٰ رضویہ جلدسوم صفحہ ۷۱۴؍میں ہے گاؤں میں اگرجمعہ کی نماز پڑھی گئی تواس سےظہرکی نمازساقط نہیں ہوگی لہذا گاؤں میں جمعہ کےدن بھی ظہرکی نماز پڑھنافرض ہے اورجماعت کےساتھ پڑھناواجب ہے اس کے لئے تکبیربھی کہی جائےگی ۔ حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریرفرماتے ہیں کہ گاؤں میں جمعہ کے دن بھی ظہرکی نماز اذان واقامت کےساتھ پڑھیں۔ (بہارشریعت حصہ چہارم ۱۰۲)
گاؤں میں بنام جمعہ دورکعت پڑھنےکےلئے چاہے فرض کی نیت کریں یانفل کی بہرحال وہ نمازنفل ہی ہوگی چار رکعت سنت ظہراورفرض نمازظہرباجماعت کےدرمیان دورکعت بنام جمعہ کے سبب وقفہ سے شرعاً کوئی خرابی نہیں گاؤں میں اگرچہ جمعہ نہیں ہے صرف ظہرفرض ہے لیکن جس گاؤں میں جمعہ قائم ہے اسےبندنہ کیاجائےگا کہ عام طور پر لوگ جوپنج وقتی نمازنہیں پڑھتےوہ جمعہ کے نام سے آٹھ دن پرمسجدمیں حاضرہوجاتےہیں اوراللہ ورسول کانام لےلیتے ہیں ۔ ( فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۲۴۲)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خاں امجدی
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔