(نماز میں دیو بندی کا لقمہ لینا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ امام قرأت میں بھول گیا دیوبندی نے لقمہ دیا اور امام نے لقمہ لیا تو اب نماز کا کیا حکم ہے؟ المستفتی:۔رمضان عطاری الہند
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
نماز نہیں ہوگی دوبارہ پڑھنا ہوگا اس لئے کہ دیوبندی کافر و مرتد ہیں گویاوہ نماز سے باہر ہےتو جیسے امام لقمہ لے گا امام کی نماز فاسد ہو جا ئے گی اورجب امام کی نماز فاسد ہو گی تو سب کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ اسی طرح کے سوال کا جواب فتاویٰ فقیہ ملت میں ہےکہ دیوبندیہ کی نسبت علمائے کرام حرمین شریفین نے بالاتفاق فرمایا ہے کہ وہ مرتد ہیں اور شفاء امام قاضی عیاض وبزازیہ و مجمع الانہر و درمختار وغیرہ کے حوالہ سے فرمایا ہے کہ "من شك في كفره وعذابه فقد كفر " (فتاویٰ رضویہ شریف ج ۳ ص ۲۶۵ )
اور دیوبندی جب کافر و مرتد ہیں تو ان کی نماز نماز نہیں لہذا تراویح کی نماز میں جو دیوبندی حافظ سننے کے لئے مقرر ہوتے ہیں ان کی موجودگی میں دو خرابیاں پیدا ہوتی ہیں اول یہ ہے کہ جماعت میں ان کے کھڑے ہونے سے صف قطع ہوگی جس سے نماز ناقص ہوگی کہ صف قطع کرنا حرام ہےحدیث شریف میں ہے "اقيمو الصفوف وحاذوا بين المناكب و سدوا الخلل ولينوا بايدي اخوانكم ولا تذرو ا فرجات للشياطين ومن وصل صفا وصله الله ومَن قطعہ، قطعہ الله "(مشکوۃ شریف ص ۹۹ )
اور دوسری خرابی یہ ہے کہ جب سنی حافظ سے کہیں غلطی ہوگی تو سننے والادیوبندی حافظ لقمہ دے گا جوکہ نماز سے باہر ہے تو جیسے ہی امام لقمہ لے گا اس کی نماز فاسد ہوجائے گی اور اس کی وجہ سے سب کی نماز فاسد ہوجائے گی "لان اخذ الامام بفتح من ليس في صلاته مفسد هكذا في الجزء الاول من ردالمحتار علي صفحه ۶۲۲ وفي الجزء الثالث من بهار شريعت علي صفحه ۱۰۰ (فتاویٰ فقيہ ملت ج ۱ ص ۲۰۱ )واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ریحان رضا رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔