(دعائے قنوت میں رفع یدین کیوں کرتے ہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ وتر کی نماز میں ہم تیسری رکعت میں جو نیت توڑ کر پھر سے نیت باندھ کر دعائے قنوت پڑھتے ہیں تو معلوم یہ کرناہے کہ ہم تیسری رکعت میں نیت توڑ کر دوبارہ کیوں باندھتے ہیں؟ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔ محمد راحت پیلی بھیت
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
نماز وتر کی تیسری رکعت میں نیت توڑی نہیں جاتی ہے بلکہ اس طرح کر نے کا حکم حدیث شریف سے ثابت ہے نماز وتر میں تکبیر اس لئے کہی جاتی ہے کیونکہ آقا علیہ الصلوۃ والسلام کا فرمان ہے’’لا ترفع الایدی الا فی سبع مواطن‘‘کہ ہاتھ نہ اٹھایا جائے مگر سات جگہوں میں۔(شامی، ۱: ۵۰۶)
تکبیر تحریمہ،دعائے قنوت،تکبیرات عیدین،استلام الحجر ،صفا مروہ میں،عرفات میں،شیطان کو کنکریاں مارنے کے وقت یعنی ان سات جگہوں پر ہاتھ اٹھانا سنت ہے۔
بہار شریعت میں ہے وتر کی تیسری رکعت میں قرات سے فارغ ہو کر رکوع سے پہلے کانوں تک ہاتھ اُٹھا کراللہ اکبر کہے جیسے تکبیر تحریمہ میں کرتے ہیں پھر ہاتھ باندھ لے اور دعائے قنوت پڑھے، دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور اس میں کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری نہیں، بہتر وہ دعائیں ہیں جو نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور ان کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے جب بھی حرج نہیں، لیکن سب میں زیادہ مشہور دُعا دعائے قنوت ہے ۔(بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ ۶۵۷؛ وتر کا بیان )واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معصوم رضا نوری
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔