( پہلے عشاء کی نماز پڑھے یا تراویح کی؟)
السلا م علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی شخص اس وقت مسجد میں حاضر ہوا کہ تراویح کی جماعت ہو رہی ہے تو اس وقت کیا کرے، پہلے عشاء کے فرض ادا کرے یا جماعت میں شامل ہوسکتا ہے ؟ جواب عنايت فرمائیں؟ المستفتی: محمود احمد قادری، جموں وکشمیر۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں پہلے عشاء کی فرض ادا کرے پھر جماعت تراویح میں شامل ہو۔ عشاء کی فرض ادا کرنے سے پہلے تراویح میں شامل نہیں ہوسکتا کیونکہ وقت تراویح فرض عشاء کی ادائیگی کے بعد ہی سے ہے۔
جیساکہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: تراویح عشاء سے پہلے پڑھ لی تو صحیح نہ ہوگی اس لیے کہ وقت تراویح کا عشاء کے ادا ہونے کے بعد ہے پس جو عشاء سے پہلے ادا کیا اس کا اعتبار نہ ہوگا ملخصاً۔(فتاویٰ عالمگیری اردو، جلد اول، کتاب الصلوۃ، بیان تراویح، صفحہ ۳۴۵،مکتبہ رحمانیہ مترجم)
حاصل کلام یہ ہے کہ پہلے عشاء کی فرض نماز ادا کرے پھر تراویح میں شامل ہوجائے جب نماز تراویح امام مکمل کرکے وتر پڑھنے لگے تو یہ الگ ہوکر عشاء کی سنت ونوافل اور وتر تنہا پڑھے.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد چاند رضا اسمعیلی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔