AD Banner

( دوران نماز دائیں بائیں دیکھنا کیسا ہے؟)

( دوران نماز دائیں بائیں دیکھنا کیسا ہے؟)

 السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ دوران نماز دائیں بائیں اور اوپر دیکھنے سے نماز ہوگی یا نہیں؟جواب عنایت فرماکر عند الناس مشکور ہوں و عند اللہ ماجورہوں

المستفی:۔ محمد انصاف علی جلال آباد شاہجہاں پور یوپی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب

    ادھر ادھر اوپر یا دائیں بائیں  نادرا کسی غرض صحیح کی بنیاد پر ہو تو دیکھنے میں کوئی حرج نہیں پھر اگر دائیں بائیں منہ پھیر کر دیکھنا ہو یا آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھنا ہو  تو یہ مکروہ تحریمی ہے ہاں چہرہ نہ پھرا اور کنکھیوں سے ادھر ادھر بلا حاجت دیکھے تو یہ مکروہ تنزیہی ہے جیسا کہ صدر الشریعہ علامہ امجد علی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں ادھر ادھر منہ پھیر کر دیکھنا مکروہ تحریمی ہے کل چہرہ پھر گیا ہو یا بعض اور اگر منہ نہ پھیرےصرف کنکھیوں سے ادھر ادھر بلا حاجت دیکھے تو کراہت تنزیہی ہے ؛ اور نادرا کسی غرض صحیح  سے ہو تو حرج نہیں؛ نگاہ آسمان کی طرف اٹھانا بھی مکروہ تحریمی ہے۔( بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر ۶۲۶ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

   لہذا بلا حاجت دائیں بائیں ادھر ادھر یا اوپر منہ پھیر کر دیکھا تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی اور اگر بغیر منھ پھیرے بلا حاجت کنکھیوں سے ادھر ادھر دیکھا تو مکروہ تنزیہی کہ جس کے اعادہ کی حاجت نہیں بہرحال اس سے بچنا بہتر و انسب۔واللہ تعالی اعلم بالصواب

کتبہ

ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی 


کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad