(ریشمی کپڑا پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ریشمی کپڑا پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور اگر امام نے ریشمی کپڑا پہن کر نماز پڑھایا تو اس نماز کا کیا حکم ہے؟
المستفی:۔ ریاض الدین سعداللہ نگر
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب ھو الھادی الی الصواب
ریشمی کپڑا پہن کر مرد کے لئے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے دوسرا کپڑا پہن کر دوبارہ نماز پڑھنا واجب ہے جس امام نے ریشمی کپڑا پہن کر نماز پڑھائی توخوداس امام کی نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے تو اس کی اقتداء میں سب مقتدیوں کی نماز بھی مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی۔جیسا کہ حضور اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں"فی الواقع ریشمی کپڑاپہن کرنمازمرد کے لئے مکروہ تحریمی ہے کہ اسے اتار کرپھرپڑھنا واجب کما ھو معلوم من الفقہ فی غیر ما موضع شرح مقدمہ غزنویہ پھر فتاوٰی انقرویہ میں ہے:تکرہ الصلٰوۃ فی ثوب الحریر وعلیہ ایضا لانہ محرم علیہ لبسہ فی غیرالصلٰوۃ ففیہا اولی فان صلی فیھا صحت صلاتہ لان النھی لایختص بالصلٰوۃ انتھی اقول وقولہ وعلیہ ایضا مبتن علی قولھما من حرمۃ افتراش الحریر والا فھو جائز عندالامام الاعظم رضی ﷲ تعالٰی عنہ لان المحرم لبسہ لاسائر وجوہ الانتفاع کما فی ردالمحتار وغیرہ نعم تکرہ الصلاۃ علیہ وان جاز افتراشہ لان الصلٰوۃ لیست موضع الترفہ وھذہ الکراھۃ تنزیھیا۔جبکہ ا ﷲ عزوجل نے مرد کو ریشمی کپڑاگھر میں پہننا حرام کیا تو خود اس کے دربار میں اسے پہن کرحاضر ہونا کس درجہ گستاخی وبے ادبی ہوگا، جوبات گھربیٹھ کرتنہائی میں کرناتو قانون سلطانی میں جرم ہو وہ خود بارگاہ سلطانی میں اس کے حضور کھڑے ہوکر کرنا کیسی صریح بیباکی اور بادشاہ کاموجب ناراضی ہوگا والعیاذ بااللہ تعالٰی اور پُرظاہر کہ نماز امام کی یہ کراہت نماز مقتدیان کی طرف بھی سرایت کرے گی تو اُن سب کی نمازیں خراب وناقص ہونے کا یہی شخص باعث ہوا اور معاذاﷲ ارشاد حضرت مولوی قدس سرہ المعنوی کامصداق ٹھہر۱ بے ادب تنہا نہ خود را داشت بدبلکہ آتش درھمہ آفاق زد بعینہٖ یہی حکم ان سب چیزوں کاہے جن کاپہننا ناجائز ہے جیسے ریشمی کمربندیامغرق ٹوپی یاوہ کپڑا جس پرریشم یا چاندی یا سونے کے کام کاکوئی بیل بُوٹا چارانگل سے زیادہ عرض کا ہو یا ہاتھ خواہ پاؤں میں تانبے سونے چاندی پیتل لوہے کے چھلّے یاکان میں بالی یابُندا یاسونے خواہ تانبے پیتل لوہے کی انگوٹھی اگرچہ ایک تارکی ہو یاساڑھے چارماشے چاندی یا کئی نگ کی انگوٹھی یاکئی انگوٹھیاں اگرچہ سب مل کر ایک ہی ماشہ کی ہوں کہ یہ سب چیزیں مردوں کوحرام وناجائز ہیں اور اُن سے نمازمکروہ تحریمی اور تانبے پیتل لوہے کے زیور توعورتوں کو بھی حرام ہیں انہیں پہن کر اُن کی نماز بھی مکروہ تحریمی۔(فتاویٰ رضویہ قدیم جلد۳؍ صفحہ۴۲۲)واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔