( تراویح اور سنت مؤکدہ کو بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا کیسا؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ تراویح اور سنت مؤکدہ کو بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا کیسا؟ اور نفل اور سنت غیرمؤکدہ کو بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا کیسا؟مع حوالہ جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں
المستفتی:۔ محمدایوب رضاکلکتوی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
تراویح اور سنت مؤکدہ اور سنت غیر مؤکدہ اور نفل وغیرہ سب بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں۔ صرف فرض اور وتر اور عیدین اور فجر کی سنت میں بلا عذر شرعی بیٹھ کر پڑھنے سے نماز نہیں ہوگی۔ جیسا کہ حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں،، فرض و وتر و عیدین و سنت فجر میں قیام فرض ہے کہ بلا عذر صحیح شرعی بیٹھ کر یہ نمازیں پڑھے گا نہ ہوگی۔( درمختار ردالمحتار جلداول بحوالہ بہارشریعت جلداول حصہ سوم )
اور تاج فقہاء حضرت علامہ مفتی اختر حسین قادری علیمی مدظلہ العالی نے لکھاہے،، سنت فجر کے علاوہ دیگر سنن و نوافل بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں۔اگر چہ افضل کھڑے ہوکر پڑھنا ہے(الفقہ علی المذاھب الاربعۃ) میں ہے( اماصلاۃ السنن والمندوبات ونحوھا فان القیام لایفترض فیھا بل تصح من قعود الا ان الحنیفیۃ قالواکمایفترض القیام فی الصلوات الخمس کذٰلک فی صلواۃ رکعتی الفجر علی المصحح)(الفقہ علی المذاھب الاربعۃ جلداول ؍فتاویٰ علیمیہ جلداول )
لہٰذا علاوہ فجر کی سنت کے ہر سنن ونوافل کو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیںمگر کھڑے ہو کر پڑھے تو زیادہ ثواب ہے۔ اور افضل بھی ہے۔اور تراویح بلا عذر شرعی بیٹھ کر پڑھنا مکروہ ہے۔بلکہ بعضوں کے نزدیک تو ہوگی ہی نہیں۔(بہارشریعت جلداول حصہ چہارم ) واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔