AD Banner

(شیشے کے سامنے نماز پڑھنا کیسا ہے؟)

 (شیشے کے سامنے نماز پڑھنا کیسا ہے؟)

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر سامنے شیشہ ہو یا مسجد میں ایسا ماربل لگا ہو جس میں تصویر دکھے تو نماز کا کیا حکم ہے؟ مفصل جواب عنایت فرمائیں

 المستفتی:۔ عبد الرحمن اتر پردیش 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب 

  شیشے کے سامنے نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی، البتہ مسجد میں فرش یا دیوار پر لگے ماربل میں تصویر نظر آنے کی وجہ سے نمازی کی نماز میں خلل واقع ہوتا ہو اور نمازی کا دھیان اس طرف جاتا ہو تو نماز مکروہ تنزیہی ہوگی،فقہائے کرام نے قبلہ کی جانب نقش و نگار کو مکروہ فرمایا اس کا سبب یہ ہے کہ نمازی کا دھیان نہ بٹے۔بہار شریعت میں ہے بعض مشائخ دیوار قبلہ میں نقش و نگار کرنے کو مکروہ بتاتے ہیں، کہ نمازی کا دل اُدھر متوجہ ہوگا۔(در مختار ردالمحتار بحوالہ بہار شریعت حصہ۱۶  آداب مسجد و قبلہ )

  فتاوی امجدیہ میں ہے آئینہ سامنے ہو تو نماز میں کراہت نہیں کہ سببِ کراہت تصویر ہے اور وہ یہاں موجود نہیں اور اگر اسے تصویر کا حکم دیں تو آئینہ کا رکھنا بھی مثل تصویر ناجائز ہوجائے، حالانکہ بالاجماع جائز ہے اور حقیقت امر یہ ہے کہ وہاں تصویر ہوتی ہی نہیں، بلکہ خطوط شعاعی آئینہ کی صقالت کی وجہ سے لوٹ کر چہرے پر آتے ہیں،گویا یہ شخص خود اپنے کو دیکھتاہے نہ یہ کہ آئینہ میں اس کی صورت چھپتی ہو۔( فتاویٰ امجدیہ جلد اول صفحہ۱۸۴)

  وقار الفتاوی میں ہے محراب یاقبلہ کی جانب دیوار میں شیشے اتنی اونچائی پر لگائے جاسکتے ہیں کہ خاشعین (عاجزی کے ساتھ نماز پڑھنے والے) کی نظر رکوع سے اٹھتے اور سجدے میں جاتے وقت ان پر نہ پڑے اور اگر نیچے لگا دیئے ہیں تویہ لگانا ناجائز ہے اور اس وجہ سے نماز میں کراہت ِ تنزیہی ہوتی ہے کہ ان پر نظر پڑنے کی وجہ سے خشوع میں فرق آئے گا۔ لیکن آئینے میں آنے والے عکس کا حکم تصویر کا نہیں ہے۔(وقارالفتاویٰ، جلد دوم صفحہ۲۷۳)

  اسی میں صفحہ نمبر۲۵۸؍ پر ہےنمازیوں کے آگے اتنی اونچائی تک کہ خاشعین کی طرح نماز پڑھنے میں جہاں تک نظر آجاتاہے شیشے لگانا یاکوئی ایسی چیز لگانا جس سے نمازی کا دھیان اور التفات ادھر جاتاہو مکروہ ہے۔ لہٰذا اتنی اونچائی تک کے شیشے ہٹالینا چاہئے، ان شیشوں میں اپنی شکل جو نظر آتی ہے اس کے احکام تصویر کے نہیں، لہٰذا نماز مکروہِ تحریمی نہ ہوگی مگر مکروہِ تنزیہی ہے۔

  لیکن اگر کوئی خشوع وخضوع کے ساتھ نماز پڑھ رہاہے اور مستحبات نماز (یعنی حالت قیام میں موضع سجدہ کی طرف نظر کرنا، رکوع میں پُشت قدم کی طرف، سجدہ میں ناک کی طرف، قعدہ میں گود کی طرف، پہلے سلام میں داہنے شانہ کی طرف) پر عمل بھی کر رہا ہو تو اس کے لئے کوئی مسئلہ نہیں رہے گا۔(ماخوذ از  بہار شریعت، حصہ سوم، نماز کے مستحبات )واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ

محمد معصوم رضا نوری عفی عنہ




کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad