( کالر موڑ کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جو سادے کپڑے ہوتے ہیں اس کی جو کالر موڑی ہوئی ہوتی ہیں تو کیا ایسی حالت میں نماز پڑھ سکتے ہیں یا اسے سیدھی کرکے پڑھیں؟ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔ محمد رضا جمالی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
کالر کو موڑ کر بلا کراہت نماز ہوجائے گی اس میں کوئی حرج نہیںکیونکہ کپڑے میں جو کالر ہوتا ہے اسے موڑ کر ہی پہننے کے لئے بنایا گیا ہے اس کو موڑ کر جو پہننے کا رواج ہے وہ شرعا کف ثوب نہیں۔بلکہ اگر کوئی کھول کر نماز پڑھے تو نماز مکروہ تنزیہی ہوگی کیونکہ اس طرح کھول کر پہننا معیوب ہے اور لوگ اس طرح مہمان وغیرہ کے پاس نہیں آتے جاتے ہیں کیونکہ فقہاء کی اصطلاح میں" کف ثوب" یہ ہے کہ عادت کے خلاف کپڑے کو موڑ کر استعمال کیا جائے اور یہاں ایسا نہیں ہے ۔بلکہ سارے کپڑوں کی کالر کو موڑ کر ہی پہنی جاتی ہے تو یہ موڑ عادت کے موافق ہے اس لئے یہ جائز ہے اور اس کی وجہ سے نماز میں ذرہ برابر بھی کراہت نہ آئے گی حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:کسی کپڑے کو ایسا خلاف عادت پہننا جسے مہذب آدمی مجمع یا بازار میں نہ کر سکے اور اگر کرے تو بے ادب خفیف الحرکات سمجھا جائے یہ مکروہ ہے جیسے انگرکھا پہننا اور گھنڈیا باہر کے بند نہ لگانا یا ایسا کرتا جس کے بٹن سینے پر ہیں پہننا اور بوتام اتنے لگانا کہ سینہ یا شانہ کھلا رہے جبکہ اوپر سے انگرکھا نہ پہنے ہو یہ بھی مکروہ ہے ۔ (فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ نمبر ۳۷۳)
معلوم ہوا کہ کسی کپڑے کو ایسا خلاف عادت پہننا کہ جسے مہذب انسان مجمع یا بازار میں نہ کر سکے اور اگر کرے تو بے ادب خفیف الحرکات سمجھا جائے یہ مکروہ ہے لہذا۔ کالر کو موڑ کر پہننا کہیں خفیف الحرکات نہیں سمجھا جاتا ہے اس لئے اس طرح نماز پڑھنا بلا کراہت جائز و درست ہے۔ واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔