(قرأت میں غلطی ہو ئی پھر دوسری جگہ سے پڑھا تو کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ امام صاحب قرأت کر رہے تھے اور آیت کو غلط پڑھ دیااور آگے یاد نہیں آیا پھر دوسری سورۃ پڑھ کر آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو نماز ہوئی یا نہیں؟
المستفی:۔صابر علی بنارس
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
اگر غلط آیت پڑھنے سے معنی فاسد ہوگئے تو دوسری سورۃ پڑھنے اور سجدہ سہو کرنے سے بھی نماز نہیں ہوئی اور اگر معنی فاسد نہ ہوئے اور دوسری سورۃ پڑھ کر نماز مکمل کی تو اس صورت میں سب کی نماز ہوگئی سجدہ سہو کی بھی حاجت نہیں لیکن جن مقتدیوں کی کچھ رکعت چھوٹ گئی ہوں اور انہوں نے سجدۂ سہو امام کے ساتھ کرلیا تو ان کی نماز ہوئی ہی نہیں۔حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں"امام صاحب نے اگر ایسا غلط پڑھا کہ جس سے معنی فاسد ہوگئے تو اسے چھوڑ کر دوسری آیت کریمہ پڑھنے اور سجدہ سہو کرنے سے بھی نماز نہیں ہوئی اور اگر معنی فاسد نہ ہوئیے تھے تو سجدہ سہو کی بھی ضرورت نہیں سب کی نماز ہوگئی۔ لیکن جس مقتدی کی کچھ رکعت چھوٹ گئی تھیں اگر وہ امام کے ساتھ سجدہ سہو میں شریک رہا تو فعل لغو میں اتباع کے سبب اس کی نماز باطل ہوگئی فتاویٰ قاضی خان میں ہے"اذا ظن الامام ان علیہ سھوا فسجد للسھو وتابعہ المسبوق فی ذالک ثم علم ان الامام لم یکن علیہ سہواً الا شھر ان صلاتہ تفسد(فتاوی فیض الرسول جلد۱؍ صفحہ۳۵۲)واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔