(پہلی رکعت میں قریش اور دوسری میں کوثر کی تلاوت کرنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید جو امام ہے بکر جو مقتدی ہے بکر کا کہنا ہے نماز کی پہلی رکعت میں سورہ قریش اور دوسری میں سورہ کوثر کی تلاوت کرنا منع ہے کیا بکر کی بات درست ہے؟اور کیوں پڑھنا منع ہے؟
المستفتی:۔ فیروزعالم اشرفی(خادم) دارالمطالعہ چھوٹی مسجد ادلاباری جلپایئ گوری بنگال
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک والوہاب
بکر کی بات درست ہے کیونکہ پہلی رکعت میں کوئی سورت پڑھی اور دوسری رکعت میں درمیان والی ایک چھوٹی سورت چھوڑ کر دوسری پڑھی تو ایسا کرنا مکروہ ہےمثلا پہلی رکعت میں تبت یدا پڑھی اور دوسری میں قل اعوذبرب الفلق پڑھی تو یہ مکروہ ہے اس صورت میں نماز تو ہوجائے گی مگر کراہت کے ساتھ۔
حضور صدر الشریعہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں پہلی رکعت میں کوئی سورت پڑھی اور دوسری میں ایک چھوٹی سورت درمیان سے چھوڑ کر پڑھیں تو مکروہ ہے اور اگر وہ درمیان کی صورت بڑی ہے کہ اس کو پڑھے تو دوسری کی قرأت پہلی سے طویل ہو جائے گی تو حرج نہیں جیسے ، والتین ، کے بعد اناانزلنا پڑھنے میں حرج نہیں اور اذاجإٓ ، کے بعد قل ھواللہ پڑھنا نہیں چاہئے ۔ (بہارشریعت ، حصہ۳؍، ص ۵۴۹؍مکتبہ مدینہ دھلی)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
عبیداللہ حنفی بریلوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔