(کیا نماز میں فون کٹ کرسکتے ہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نماز میں اگر فون آجائے تو کیا فون کاٹ سکتے ہیں یا نہیں اور اگر نہیں کاٹ سکتے تو کیوں جواب عنایت فرمائیں ؟ المستفتی:۔ محمد رضا شاہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
نماز ایک عظیم الشان عبادت ہے اس لئے حکم یہ ہے کہ خشوع خضوع اور پورے وقار واطمینان کے ساتھ نماز پڑھی جائے اور جہاں شورو غل ہو وہاں نماز نہ پڑھی جائے ۔
بہار شر یعت میں ہے کہ اگر بار بار نماز میں ٹوپی گرجاتی ہو تو چھوڑ دیں نہ اٹھائیں اور ٹوپی نہ اٹھانے سے مقصود خشوع خضوع ہو تو ٹوپی نہ اٹھانا افضل ہے ( حصہ سوم جلد اول صفحہ ۶۳۱ المکتبۃ المدینہ)
اس سے ہم نماز میں خشوع خضوع کی اہمیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں : موبائل کی گھنٹی نماز کے خشوع خضوع کوبری طرح متاثر کرتی ہے لہذا اگر نماز کی حالت میں موبائل کی گھنٹی بجنے لگے اور عمل کثیر کئے بغیر گھنٹی بند کرنا ممکن ہوتو جیب کے اوپر ( جیب سے باہر نکال کر نہیں ) سے بٹن دبا کر موبائل کی گھنٹی یا پھر سرے سے موبائل بند کردینا جائز ہے بشرطیکہ عمل کثیر کی نوبت نہ آئے اگر گھنٹی یا موبائل بند کرنے کے لئے عمل کثیر کی نوبت آجائے تو ایسی صورت میں موبائل کی گھنٹی یا موبائل بند نہیں کرنا چاہئے کیونکہ عمل کثیر کی وجہ سے نماز فاسد ہوجائے گی اور نماز جیسی اہم عبادت اور مہتم بالشان عمل کو باطل کرنا بھی لازم آئے گا جو جائز نہیں ۔ ( موبائل فون کے ضروری مسائل صفحہ ۱۱۱) واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
غلام محمد صدیقی فیضی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔