(رومال لٹکاکر نماز پڑھنے کا شرعی حکم؟)
اَلسَـلامُ عَلَيْـڪُم وَرَحْمَـةُ الــلّٰــهِ وَبَـــرْڪَاتُـهُ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص ہے جو امامت کرتا ہے تو نماز میں رومال بڑی والی گلے میں لٹکا کر پڑھاتا ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے نماز ہوگی یا نہیں مدلل جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔شان محمد رضوی گھوسی مئو
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بـسـم الــلّٰــہ الـرحـمـن الـرحـیم
الجواب بعون الملک الوہاب
رومال یا شال یا چادر کے دونوں کنارے دونوں مونڈھوں سے لٹکتے ہوں مکروہ تحریمی ہے اور ایک کنارہ دوسرے مونڈھے پر ڈال دیا اور دوسرا لٹک رہا ہے تو حرج نہیں اور اگر ایک مونڈھے پر ڈالا اس طرح کی ایک کنارہ پیٹھ پر لٹک رہا ہو اور دوسرا پیٹ پر تو یہ بھی مکروہ ہے ایسا ہی بہار شریعت حصہ سوم ص ۱۳۹ پر ہے۔
اور علامہ حصکفی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ’’ کرہ سدل تحریما للنھی ثوبہ ای ارسلہ بلالبس معتاد و مندیل یرسلہ من کتفیہ فلومن احدھما لم یکرہ‘‘(در مختار مع شامی جلد دوم ص ۴۰۵)
اور اسی کے تحت علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں’’ اذا ارسل طرفا منہ علی صدرہ و طرفا علی ظہرہ یکرہ‘ ‘
اور علامہ عبد القادر رافعی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ’’ قول الشارح فلومن احدھما لم یکرہ ای احد کتفیہ ولف الباقی علی عنقہ‘‘ (تقریرات رافعی جلد ثانی ص ۸۴)
اورجن صورتوں میں نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے انکا دہرانا واجب ہوتا ہے،در مختار مع شامی جلد۲؍ ص ۱۴۷؍ میں ہے’’کل صلوۃ ادیت مع کراہۃ التحریم تجب اعادتھا‘‘واللّہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد انیس الرحمن حنفی رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔