(تراویح چار چار رکعت کرکے پڑھنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ تراویح کی نماز چار رکعت کر کے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
المستفتی:۔عیاض الدین قادری کانپور؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
اگر کسی نے چار رکعت نماز تراویح کی نیت کی اور دو پر قعدہ کیا تو نماز ہو جائے گی مگر کراہت کے ساتھ (کراہت تنزیہہ)اگر دو رکعت کی بجائے چار پر سلام پھیرے گا تو اگر دو پر قعدہ کر لیا ہے تو چار رکعت درست ہوگی ورنہ نہیں یعنی ہر دو رکعت پر قعدہ ہے تو چار یا چار سے زائد رکعتیں بشرطِ شفع درست ہوجائیں گی، اگرچہ افضل دو دو رکعت پر سلام کرکے پڑھنا ہے،جیسا کہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ تراویح کی بیس رکعتیں دس سلام سے پڑھے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرے اور اگر کسی نے بیسوں پڑھ کر آخر میں سلام پھیرا تو اگر ہر دو رکعت پر قعدہ کرتا رہا تو ہو جائے گی مگر کراہت کے ساتھ اور اگر قعدہ نہ کیا تھا تو دو رکعت کے قائم مقام ہوئیںاحتیاط یہ ہے کہ جب دو دو رکعت پر سلام پھیرے تو ہر دو رکعت پر الگ الگ نیت کرے اور اگر ایک ساتھ بیسوں رکعت کی نیت کرلی تو بھی جائز ہے۔(بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ نمبر ۳۰/۳۱)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد الطاف حسین قادری
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔