(نمازی کے سامنے تصویر ہو تو کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر نمازی کے آگے تصویر ہو اور وہ نماز پڑھ لے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ اگر اسے پتہ نہ ہو بعد میں معلوم ہوتو کیا حکم ہوگا؟ تشفی بخش جواب عنایت فرماکر شکر گزاری کا موقع عطا کریں
المستفتی:۔ محمد ارمان بریلی شریف
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
مصلی کے سامنے اوردائیں بائیں اورسر کے اوپرتصویریں ہوں تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی البتہ سامنے تصویر ہوتوکراہت زیادہ ہے ۔
فتاوی عالمگیری میں ہے ’’ویکرہ ان یصلی وبین یدیہ او فوق راسہ اوعلی یمینہ اوعلی یسارہ‘‘ یعنی نمازپڑھنامکروہ ہے جبکہ سامنے یااوپرداہنے بائیں تصویرہو’’واشد کراھۃ ان تکون امام المصلی ثم فوق راسہ ثم یمنیہ ثم یسارہ ثم خلفہ‘‘اور سب سے زیادہ مکروہ یہ ہے کہ نمازی کے سامنے ہو۔(فتاوی عالمگیری جلد۱صفحہ ۱۰۷)
سرکاراعلی حضرت امام احمدرضاخان فاضل بریلوی فرماتے ہیںنمازمطلقامکروہ تحریمی ہے خواہ آگے ہو یاپیچھے یاداہنے ہویابائیں ۔(فتاوی رضویہ جلد۷صفحہ ۳۸۸)
اور یہ بھی یاد رہےکہ کراہت اس صورت میںہوگی جبکہ ذی روح کی تصویر اتنی بڑی ہو کہ تصویر کو زمین پر رکھ کر پھر کھڑےہوکر دیکھا جائے تو تصویر کے اعضاء جسم تفصیلا نظر آرہے ہوں نیز تصویر مقطوع رأس بھی نہ ہو ’’ھکذا قال الامام احمد رضا فی الفتاوی الرضویۃ من الجزء الثالث باب المکروھات رضا اکیڈمی ‘‘
اگر سامنے تصویر تھی اور اسے خبر نہ تھی بعد نماز نظر آئی تو اس صورت میں بھی نماز مکروہ تحریمی ہو ئی جس کا اعادہ واجب۔فتاوی رضویہ میں ہے تصویر سامنے ہو تو نماز مطلقا مکروہ ہے ۔( ج۳،ص۴۴۸)
در میں ہے’’ کل صلاۃ ادیت مع کراہۃ التحریم تجب اعادتھا‘‘
صورت مسئولہ میں نمازمکروہ تحریمی ہوئی یعنی دہرانا واجب ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمدافسررضاسعدی عفی عنہ
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔