(حالت نمازمیں سانپ مارنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ حالت نماز میں سانپ یاکوئی اور جانور آجائے تو کیا کرنا چاہئے؟ المستفتی:۔عارف رضا کانپوری یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
حالت نماز میں اگرسانپ دکھائی دے تو نمازتوڑ کرمارسکتے ہیں جب کہ ایذاپہونچنے کاصحیح اندیشہ ہو ورنہ مارنامکروہ ہے جیساکہ سرکارصدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیںسانپ وغیرہ کے مارنے کے لئے جب کہ ایذا کا اندیشہ صحیح ہو یا کوئی جانور بھاگ گیا اس کے پکڑنے کے لئے یا بکریوں پر بھیڑئےکے حملہ کرنے کے خوف سے نماز توڑ دینا جائز ہے۔ یونہی اپنے یا پرائےکے ایک درہم کے نقصان کا خوف ہو، مثلاً دُودھ اُبل جائے گا یا گوشت ترکاری روٹی وغیرہ جل جانے کا خوف ہو یا ایک درہم کی کوئی چیز چور اُچکا(چراکر) لے بھاگا، ان صورتوں میں نماز توڑ دینے کی اجازت ہے۔(بہارشریعت جلداول حصہ سوم مکروہات کابیان صفحہ ۶۰۸؍دعوت اسلامی )
اورآگے فرماتے ہیں کہ سانپ بچھومارنے سے نمازنہیں جاتی جب کہ نہ تین قدم چلناپڑے نہ تین ضرب کی حاجت ہوورنہ جاتی رہے گی مگرمارنے کی اجازت ہے اگرچہ نمازفاسدہوجائے (ایضا صفحہ۶۰۸)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمدافسررضا سعدی عفی عنہ
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔