(وتر کی نیت میں واجب کہنا ضروری ہے یا نہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ وتر کی نماز میں نیت کس طرح کرے ؟کیا لفظ واجب لگانا ضروری ہے؟
المستفی:۔عاشق علی کلکتہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
نیت دل کے ارادے کا نام ہے جیسا کہ بخاریشریف کی پہلی حدیث ہے’’انما الاعمال باالنیات‘‘ یعنی کسی نےزبان سے نہ کہا بس دل میں وتر کی نیت کرکے نماز پڑھ لی نماز ہو گئی مگر زبان سے کہہ لینا افضل ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے’’نیت کی میں نے تین رکعت نماز وتر واجب واسطے اللہ تعا لیٰ کے منھ میرا کعبہ شریف کی طرف اللہ اکبر ۔
لفظ واجب لگانا ضروری نہیں ہے البتہ کہہ لینا چا ہئے کہ افضل ہے جیسا کہ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ وترکی نیت توضرورہی ہے پھرچاہے اسی قدرپرقناعت کرے اور بہتریہ ہے کہ وترواجب کی نیت کرے کہ ہمارے مذہب میں وتر واجب ہی ہیں اور اگرسنت بمعنی مقابل واجب کے نیت کی تو ہمارے امام کے نزدیک وترادانہ ہوں گے۔فی الدر المختار لابد من التعیین عند النیۃ لفرض انہ ظھر اوعصر وواجب انہ وتراونذر‘‘ درمختارمیں ہے نیت کے وقت اس بات کاتعین کہ یہ فرض ہے مثلاً یہ ظہروعصر کی نماز ہے یا واجب مثلاً وتریانذر کی نماز ہے ضروری ہے۔ (در مختار باب شروط الصلوۃ مطبع مجتبائی دہلی بھارت ۱ / ۲۷)
وفی ردالمحتار ای لایلزمہ تعیین الوجوب وان کان حنفیا ینبغی ان ینویہ لیطابق اعتقادہ،الخ‘‘ اور ردالمحتارمیں ہے کہ تعین وجوب لازم نہیں، ہاں اگر وہ حنفی ہو تومناسب یہی ہے کہ اس کی نیت کرے تاکہ وہ اس کے اعتقاد کے مطابق ہوجائے الخ( رد المحتار باب شروط الصلوۃمطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ۱ /۴۱۹؍بحوالہ فتاوی رضویہ جلد ۷؍ ص ۴۲۰؍دعوت اسلامی )واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔