( نمازی نے دوران نمازقبلہ سے سینہ پھیر لیا تو کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نمازی نے دوران نمازقبلہ سے سینہ پھیر لیا قصداً یا سہواً تونماز ہوگی یا نہیں اور اگر صرف چہرہ پھیرا تو کیا حکم ہے
المستفی:۔عبدالقدوس بنگال
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
قبلہ سے قصداً سینہ پھیرا تو نماز نہ ہوگی اگرچہ فوراً قبلہ کی طرف ہوجائے اور اگر سہواً پھرگیا اور تین تسبیح کی مقدار وقفہ ہوگیاتونماز نہ ہوگی اور اگر تین تسبیح کے مقدار وقفہ نہ ہوا تو نماز ہوجائے گی اور اگر صرف چہرہ پھیرا تو واجب ہے کہ فوراً قبلہ کی طرف کرلے نماز ہوجائے گی حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیںمصلّی نے قبلہ سے بلا عذر قصداً سینہ پھیر دیا، اگرچہ فوراً ہی قبلہ کی طرف ہوگیا، نماز فاسد ہوگئی اور اگر بلاقصد پھر گیا اور بقدر تین تسبیح کے وقفہ نہ ہوا، تو ہوگئی۔
نیزفرماتے ہیں اگر صرف مونھ قبلہ سے پھیرا، تو اس پر واجب ہے کہ فوراً قبلہ کی طرف کرلے اور نماز نہ جائے گی، مگر بلاعذر مکروہ ہے۔(بہار شریعت حصہ ۳؍صفحہ ۴۹۱؍مطبوعہ دعوت اسلامی)واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔