(الٹاکپڑا پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ الٹاکپڑا پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
المستفتی:۔ گل محمد رضوی مہاراشٹر ناسک
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
الٹاکپڑا پہن کر نماز پڑھنے کے متعلق بہار شریعت میں مکروہ تحریمی تحریر ہے لیکن سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کپڑا اُلٹا پہننا اوڑھنا خلاف معتاد میں داخل ہے اور خلاف معتاد جس طرح کپڑا پہن یا اوڑھ کر بازارمیں یا اکابر کے پاس نہ جاسکے ضرورمکروہ ہے کہ دربارعزت احق بادب وتعظیم ہے’’واصلہ کراھۃ الصلٰوۃ فی ثیاب مھنۃ قال فی الدر وکرہ صلٰوتہ فی ثیاب مھنۃقال الشامی وفسرھا فی شرح الوقایۃ بما یلبسہ فی بیتہ ولایذھب بہ الی الاکابر‘‘ اصل یہ ہے کہ کام ومشقت کے لباس میں نمازمکروہ ہے درمیں ہے نمازی کاکام کے کپڑوں میں نمازادا کرنامکروہ ہے، شامی نے فرمایا اور اس کی تفسیرشرح وقایہ میں ہے وہ کپڑ جوآدمی گھرپہنتاہے مگران کے ساتھ اکابرکے پاس نہیں جاتا ۔(درمختار باب مایفسد الصلٰوۃ ومایکرہ فیہا؍ ۱ ؍۶۴۱)
اور ظاہر کراہت تنزیہی ’’فان کراھۃ التحریم لابدلھا من نھی غیرمصروف عن الظاھرکماقال الشامی فی ثیاب المھنۃ والظاھر ان الکراھۃ تنزیھیۃ‘‘کیونکہ کراہت تحریمی کے لئے ایسی نہی کاہونا ضروری ہے جوظاہر سے مؤول نہ ہو، جیساکہ علامہ شامی نے کام کے کپڑوں کے بارے میں کہا کہ ظاہرکراہت تنزیہی ہے۔(فتاوی رضویہ جلد۷؍ص۳۵۹ ؍۳۶۰دعوت اسلامی )واللہ اعلم با لصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔