( بنا جانگھیا پہنے نماز ہوگی یانہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بنا جانگھیا پہنے نماز ہوگی یانہیں؟بحوالہ تشفی بخش جواب دیکر کرم نوازی فرمائیں۔
المستفتی:۔محمدالتمش رضا دھنباد
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
جانگھیاپہننے یانہ پہننے سے نمازمیں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے اس لئے کہ مردکوناف سےگھٹنوں تک چھپانافرض ہے اورجانگھیا پہننے سےناف سےگھٹنوں تک نہیں چھپتابلکہ وہ کپڑاجس سے ناف سے گھٹنوں تک چھپ جائے اورکپڑا اتنا باریک بھی نہ ہوکہ بدن کی رنگت چمکتی ہوجیساکہ حضور فقیہ ملت علیہ الرحمۃ تحریرفرماتے ہیں کہ مردکوناف سےگھٹنےتک چھپانافرض ہے ،لہذااتنی باریک دھوتی یالنگی پہن کرنمازپڑھی کہ جس سےبدن کی رنگت چمکتی ہےتونمازبالکل نہیں ہوئی،اوربعض لوگ جودھوتی اورلنگی کےنیچےجانگھیاپہنتےہیں تواس سےران کاکچھ حصہ توچھپ جاتاہے مگرپوراگھٹنااورران کاکچھ حصہ باریک دھوتی اور لنگی کی نیچےسےجھلکتاہےتواس صورت میں بھی نماز نہیں ہوتی اس لئے کہ گھٹنوں کاچھپانابھی فرض ہے حدیث شریف میں ہے (الرکبةمن العورة)
اورفتاوی عالمگیری جلداول مطبوعہ مصرصفحہ۵۴؍میں ہے (العورة للرجل من تحت السرة حتى تجاوز ركبتيه فسرته ليست بعورةعندعلمائناالثلاثة وركبته عورة عندعلمائناجميعا هكذا فى المحيط ) پھراسی کتاب کےاسی صفحہ پرچندسطر کےبعد ہے( الثوب الرقيق الذى يصف ماتحته لاتجوز الصلاة فيه كذا فى التبيين )(فتاویٰ فیض الرسول جلداول صفحہ ۲۳۴)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خاں امجدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔