(کیا لقمہ لینے سے سجدہ سہو واجب ہوجاتاہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ عشاء کی نماز پڑھا رہے تھے قعدہ اولیٰ میں امام کو بیٹھنا تھا لیکِن کچھ ہی کھڑے ہوئے تھے جب تک چند مقتدیوں نے لقمہ دیا پھر امام صاحب بیٹھ گئے اور آخر میں سجدہ سہو بھی نہیں کئے اب کیا جتنے لوگوں نے لقمہ دیا ان سب کی نماز ہوگی یا نہیں حوالے کے ساتھ جواب دیں آپ لوگوں کی مہربانی ہوگی۔
المستفتی:۔محمد صابر رضا رضوی کشن گنج بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں برصدق مستفتی امام و جملہ مقتدیین کی نماز ہوگئی فتاویٰ فیض الرسول میں ہے: اگر امام کھڑا ہو نے کے قریب تھا یعنی بدن کے نیچے کا آدھا حصہ سیدھا ہوگیا اور پیٹھ میں خم باقی تھا مقتدی کے لقمہ دینے پہ بیٹھ گیا اور آخر میں سجدہ سہو کر لیا تو نماز پوری ہوگئی اور اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو نماز کا اعادہ واجب ہے ۔
اور مراقی الفلاح مع طلطاوی ص ۲۵۴؍میں ہے’’ان عاد ھو الی القیام اقرب بان استوی النصف اسفل مع الحناء الظہر و ھو الاصح فی تفسیرہ سجد للسھو‘‘ اور اگر بیٹھنے کے قریب تھا یعنی ابھی جسم کے نیچے کا آدھا حصہ سیدھا نہ ہوا تھا لقمہ دینے پر بیٹھ گیا تو سجدہ سہو واجب نہیں نماز پوری ہوگئی۔
ردالمحتار جلد اول ص ۹۹۴؍ میں ہے’’اذا اعاد قبل یستقیم قائما و کان الی القعود اقرب فانہ لا سجود علیہ فی الاصح وعلیہ الاکثر ‘‘اھ(بحوالہ فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ۳۶۱؍باب سجود السھواکبر بک سیلرز لا ہور)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معصوم رضا نوری عفی عنہ
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔