AD Banner

(بلاعذرسنت غیر مؤکدہ اور نفل ترک کرنا کیسا ہے؟)

 (بلاعذرسنت غیر مؤکدہ اور نفل ترک کرنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بلاعذر سنت غیر مؤکدہ اور نفل نماز ترک کرنا کیسا ہے اور اگر امام سنت غیر مؤکدہ اور نفل باربار ترک کرے تو اس پر شریعت کا کیا حکم ہے ؟           

المستفتی:۔ محمدریاض الدین قادری 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک والوہاب

   بلاعذرسنت غیر مؤکدہ اور نفل نماز کے تارک کی اقتداء کرنے میں کوئی حرج نہیں کیوں کہ سنت غیر مؤکدہ اور نفل کے ترک کرنے سے کراہت لازم نہیں آتی جیسا کہ بحر الرائق میں ہے لایلزم من ترک المستحب ثبوت الکراھۃ اذ لا بد لھا من دلیل خاص ۔(باب صلاۃ العیدین ج،٢ ص،۲۸۴)

  اور سیدی سرکاراعلیحضرت امام احمدرضافاضل بریلوی رضی اللہ عنہ حدیث پاک تحریر فرماتے ہیںلما حضرابابکرن الموتُ دعا عمر فقال اتق اﷲیا عمر واعلم ان لہ عملا بالنھار لا یقبلہ باللیل و عملا باللیل لا یقبلہ بالنھار واعلم انہ لایقبل نافلۃ حتی تؤدی الفریضۃ یعنی جب خلیفہ رسول اﷲصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم سیّد ناصدیقِ اکبر رضی اﷲتعالیٰ عنہ کی نزع کا وقت ہوا امیر المومنین فاروق اعظم رضی اﷲتعالےٰ عنہ کو بلا کر فرمایا: اے عمر اﷲسے ڈرنا اور جان لو کہ اﷲکے کچھ کام دن میں ہیں کہ انھیں رات میں کرو تو قبول نہ فرمائے گا اور کچھ کام رات میں کہ انھیں دن میں کرو تو مقبول نہ ہوں گے، اور خبردار رہو کہ کوئی نفل قبول نہیں ہوتا  جب تک فرض ادا نہ کرلیا جائے۔(فتاوی رضویہ  ج۱۰؍ص۱۸۳؍ دعوت اسلامی)

  لہذا جس کےذمہ قضاءنمازیں باقی ہوں اسے چاہئے کہ نفل کی جگہ قضاء نمازیں اداکریں کیوں کہ ادائیگی میں جتنی تاخیر ہوگی گناہ کا سبب بنے گا اور اور نفل قبول بھی نہ ہوگی اس لئے بہتر ہے جلد از جلد قضاء نمازیں ادا کرے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ

محمد فرقان برکاتی امجدی


کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad