(نمازچاشت پڑھنے کا طریقہ)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔مولانا تاج محمد واحدی صاحب قبلہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پانچ لوگوں سے زیادہ نماز عید الفطر پڑھنے کی اجازت نہیں ہے تو بقیہ حضرات کوچاشت کی نماز پڑھنے کا حکم ہے مگر کس طرح پڑھنی ہے تنہا یا جماعت سے ایک پوسٹ تحریر فرما دیں کئی گروپ میں سوال کیا مگر علمائے کرام مصروفیت کے سبب جواب نہ دے سکے امید ہے کہ آپ ضرور جواب دیں گے کیونکہ یہ صرف میرے لئے نہیں بلکہ تمام لوگوں کے لئے مفید ہوگا،اللہ تعالی آپ کو اجر عظیم عطا فرما ئے۔آمین
المستفتی:۔ثناء اللہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـواب بعون الملک الوہاب
فقیر کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے موبا ئل و لیپ ٹاپ زیادہ استعمال کرنے کی وجہ سے آنکھ میں درد اور جلن ہونے لگی ہے اور پانی بھی نکلتا رہتا ہے اس لئے ایک ہفتہ سے میں آرام کررہا ہوں مگر چونکہ ضروری ہے اس لئے تحریر کردیتاہوں دعا ہے مولیٰ تعالیٰ اسے قبول فرما ئے نیزمجھے شفا عطا فرما ئے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں’’ امام نے نماز پڑھ لی اور کوئی شخص باقی رہ گیا خواہ وہ شامل ہی نہ ہوا تھا یا شامل تو ہوا مگر اس کی نماز فاسد ہوگئی تو اگر دوسری جگہ مل جائے پڑھ لے ورنہ نہیں پڑھ سکتا، ہاں بہتر یہ ہے کہ یہ شخص چار رکعت چاشت کی نماز پڑھے۔ (الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب العیدین، ج۳، ص۶۷؍بحوالہ بہار شریعت ح ۴ ؍عیدین کا بیان)
بہتر ہے کہ حکومت کے حکم کے مطابق پانچ لوگ نماز عید الفطر ادا کریں بقیہ لوگ نماز عید کے بعد اپنے اپنے گھروں میں چار رکعت نماز چاشت ادا کریں،نماز چاشت مستحب ہے اور اسکا وہی طریقہ ہے جو اور نوافل کا ہے مثلا پہلے نیت کرے ’’نیت کی میںچار رکعت نماز نفل چاشت واسطے اللہ تعالی کے منھ میرا کعبہ شریف کی طرف اللہ اکبر۔
اکبر کہتا ہوا ہاتھ نیچے لائے اور ناف کے نیچے باندھ لے، یوں کہ دا ہنی ہتھیلی کی گدی بائیں کلائی کے سرے پر ہو اور بیچ کی تین انگلیاں بائیں کلائی کی پشت پر اور انگوٹھا اور چھنگلیا کلائی کے اغل بغل اور ثنا پڑھے،پھر تعوذ یعنی’’اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم‘‘پڑھے، پھر تسمیہ یعنی’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘پڑھے پھر الحمداللہ پڑھے اور ختم پر آمین آہستہ کہے، اس کے بعد کوئی سورت یا تین آیتیں پڑھے یا ایک آیت کہ تین آیت کے برابر ہو، اب اللہ اکبر کہتا ہوا رکوع میں جائے اور کم سے کم تین بار’’سبحان ربی العظیم‘‘کہے پھر’’سمع اللہ لمن حمدہ‘‘کہتا ہوا سیدھا کھڑا ہو جائے اور منفرد ہو (اکیلا پڑھتا ہو )تو اس کے بعد’’اللھم ربنا ولک الحمد‘‘کہے، پھر اللہ اکبر کہتا ہوا سجدہ میں جائے اور کم از کم تین بار’’سبحان ربی الاعلی ‘‘کہے، پھر سر اٹھائے، پھر اللہ اکبر کہتا ہوا سجدے کو جائے اور اسی طرح سجدہ کرے، پھر اللہ اکبر کہتا ہواکھڑا ہو جائے، اب صر ف ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘‘پڑھ کر قرأ ت شروع کر دے، پھر اسی طرح رکوع اور سجدے کر کے داہنا قدم کھڑا کر کے بایاں قدم بچھا کر بیٹھ جائے اور التحیات پڑھے اس کو تشہد بھی کہتے ہیں۔
التحیات میں کوئی حرف کم و بیش نہ کرے بہتر ہے کہ درود شریف بھی پڑھے لے اگر نہ پڑھے جب بھی نماز ہوجا ئے گی،پھر کھڑا ہوجائے اور ثنا پڑھے اگر نہ پڑھا جب بھی نماز ہو جا ئے گی اور اسی طرح دو رکعت اور پڑھے، اب پچھلا قعدہ جس کے بعد نماز ختم کریگا، اس میں تشہد کے بعد درود شریف پڑھے،پھر دعائے ماثورہ پڑھے،جسے دعائے ماثورہ یاد نہ ہو وہ یہ پڑھے’’ اللّٰھُمَّ رَبَّنَااٰتِنَا فِی الدُّنْیَاحَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِحَسَنَۃً وَّقِنَاعَذَابَ النَّار‘‘ اگر دعائے ماثورہ نہ پڑھا جب بھی نماز ہو جا ئے گی مگر’’اللھم ربنامیںلفظ اللھم کو ملا کر پڑھے بغیر اللھم کے پڑھنا منع ہے اس کے بعد داہنے شانے(مونڈھے) کی طرف منہ کرکے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ کہے پھر بائیں طرف منہ کرکے ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲ‘‘ کہے
اس کے بعد اللہ رب العزت کی بار گاہ میں دعا کریں،اور اگر جماعت سے پڑھنا چاہیں تو پڑھ سکتے ہیں کیونکہ نفل کی جماعت تداعی طور پر مکروہ ہے مگر تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے یعنی نماز ہو جا ئے گی مگر یاد رہے کہ دن کے نوافل میں امام آہستہ قرأت کرے گا جیسا کہ درمختارمیں ہے’’یجھر الامام وجوبا فی الفجر واولیی العشائین الی قولہ ویُسِرُّ فی غیرھا کمتنفل بالنھار‘‘امام فجر اور عشائین کی پہلی دورکعتوں میں جہرکرے ان کے علاوہ میں امام سِرّاً پڑھے جیسے دن کے نوافل کا معاملہ ہے۔(در مختار باب صفۃ الصلوۃ )واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔