AD Banner

(مقتدی نماز میں ہلکی نیند سے سوتاہو تو کیا حکم ہے؟)

 (مقتدی نماز میں ہلکی نیند سے سوتاہو تو کیا حکم ہے؟)

 السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید جب امام کی اقتداء میں نماز پڑھتا ہے تو اکثر سوجاتا ہے اور جب امام اللہ اکبر کہتاہے تو فوراً امام کی متابعت کرتاہے اور امام جس رکن کی طرف منتقل ہوتاہے زید بھی ہوجاتاہے تو اس صورت میں زید کی نماز میں کوئی کمی واقع ہوگی یا نہیں؟

المستفی:۔جعفرعلی پورنوی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب

  زید اگر ایک رکن مکمل سونے میں گزار دیتاہے اور امام کے ساتھ دوسرے رکن کی طرف منتقل ہوجاتا ہے تو اس کی نماز نہ ہوگی اور اگر بقدر واجب اس رکن کو بیداری میں ادا کرلینے کے بعد سو جاتاہے پھر امام کے ساتھ دوسرے رکن کی طرف منتقل ہوتا ہے تو نماز ہوجائےگی حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ ردالمحتار وغیرہ کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں پورا قعدۂ اخیرہ سوتے میں گزر گیا بعد بیداری بقدر تشہد بیٹھنا فرض ہے، ورنہ نماز نہ ہوگی، یوہیں  قیام، قرأ ت، رکوع، سجود میں اوّل سے آخر تک سوتا ہی رہا، تو بعد بیداری ان کا اعادہ فرض ہے، ورنہ نماز نہ ہوگی اور سجدۂ سہو بھی کرے، لوگ اس میں غافل ہیں خصوصاً تراویح میں وگرمیوں میں۔(بہار شریعت حصہ ۳؍صفحہ۵۱۵؍مطبوعہ دعوت اسلامی)واللہ تعالی اعلم بالصواب

کتبہ

محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی



کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad