(اگر فرض ادا نہ کریں تو کیا نفل قبول نہیں ہوگا؟)
السلا م علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہمسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ زید کا کہنا ہے کہ جب تک کوئی بھی انسان اپنا فرض نماز ادا نہیں کر لیتا تب تک اس کو نفل نماز کا ثواب نہیں ملتا کیا زید کا کہنا درست ہے؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں برائے کرم مہربانی ہوگی۔ المستفتی: محمد علی رضا بنگال
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
ہاں زید کا کہنا صحیح و درست ہے جیسا کہ حدیث شریف میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : و النظم للاول "مثل المصلی کمثل التاجر لا یخلصلہ ربحہ حتی یخلص لہ رأس مال کذالک المصلی لا تقبل نافلتہ حتی یٶدی الفریضة"نمازی کی مثال تاجر کی طرح ہے کہ اس کا نفع کھرا نہیں ہوتا جب تک وہ اپنا راس المال کھرا نہ کرلے یوں ہی نمازی کے نفل قبول نہیں ہوتے جب تک وہ اپنے فرائض نہ ادا کرے۔ (السنن الکبری جلد نمبر ۲،صفحہ نمبر ۵۴۱)
اور اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:”جب تک فرض ذمہ پر باقی رہتا ہے کوئی نفل قبول نہیں کیا جاتا“(الملفوظ حصہ اول صفحہ نمبر ۶۲)
لہذا جن کے ذمہ قضا نمازیں باقی ہیں وہ نفل و سنت غیر مؤکدہ کی جگہ پر جلد سے جلد اپنی قضا و قضائے عمری پوری کریں۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔