AD Banner

(کیا سنت مؤکدہ کے قعدہ اولیٰ میں درود پڑھنا ضروری ہے؟)

 (کیا سنت مؤکدہ کے قعدہ اولیٰ میں درود پڑھنا ضروری ہے؟)

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کیاسنت مؤکدہ کے قعدہ اولی میں التحیات کے بعد دورد شریف ضروری ہے ؟ کیاتیسری رکعت میں الحمداللہ اور کوئی سورہ پڑھنا ضروری ہے؟            
المستفتی:۔احمد رضا یوپی
 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب 
  سنت مؤکدہ کے قعدہ اولی میں التحیات کے بعد درودشریف پڑھنا منع ہے اگر اللھم صلی علی سیدنا  محمد تک پڑھا تو اس پر سجدہ سہو واجب ہے،جیسا کہ حضورصدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃوالرضوان نے ارشادفرمایا، فرض و واجب و سنن رواتب کے قعدہ اولی میں تشہد کے بعد اتنا کہہ لیا اللھم صلی علی محمد یا اللھم صلی علی سیدنا تو اگر سہواً ہو سجدہ سہو کرے۔اور اگر عمداً ہو تو اعادہ واجب ہے۔(بحوالہ درمختار وردالمحتار جلداول صفحہ۳۴۲۔بہارشریعت جلداول حصہ سوم صفحہ۷۲۔)
  اور ارشاد فرماتے  ہیں،، جو سنت مؤکدہ چار رکعتی ہے اس کے قعدہ اولی میں صرف التحیات پڑھے اگر بھول کر درودشریف پڑھ لیا تو سجدہ سہو کرے۔(بہارشریعت حصہ چہارم )
   اور نماز فرض کی پہلی دو رکعتوں  میں اور سنن ووتر ونوافل کی ہر ہر رکعت میں سورہ ملانا واجب ہے، بہار شریعت جلداول حصہ سوم صفحہ ۔۔میں ہے الحمد اور اس کے ساتھ سورت ملانا فرض کی دوپہلی رکعتوں میں اور نفل ووتر کی ہررکعت میں واجب ہے۔ 
  اورفتاوی امجدیہ میں ہے،، ظہر کی سنتوں میں چاروں رکعت بھری پڑھی جائے گی۔یعنی ہرایک میں فاتحہ کے بعد سورت ملانا واجب ہے۔
  بحوالہ درمختار بیان واجبات صلوٰۃ میں ہے’’ وضم سورۃ فی الاولیین من الفرائض وفی جمیع رکعات النفل وکل الوتر‘‘اور نفل اس مقام پرعام ہے سنت مؤکدہ وغیرمؤکدہ کوشامل ہے۔
  درمختار میں ہے’’ کل سنۃ نافلۃ ولاعکس‘‘ردالمحتار میں ہے’’ والکل یسمی نافلۃ لانہ زیادۃ علی الفرض لتکمیلہ‘‘پس معلوم ہواکہ ظہر یاجمعہ کی چاررکعت والی سنتوں میں ہررکعت میں سورت ملائی جائے گی(فتاوی امجدیہ جلداول صفحہ۹۷)واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ



Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad