(تراویح میں امام نے سری قرأت کی تو کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ تراویح کی نماز میں امام صاحب سری قرأت کرسکتے ہیں یا نہیں؟ المستفتی:۔محمد امتیاز نرائن نگر
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
تراویح میں امام پر جہر سے یعنی بلند آواز سے قرات کرنا واجب ہے جیسا کہ فجر، جمعہ، وعیدین کی سب رکعتوں میں اور مغرب وعشاء کی شروع کی دو رکعتوں میں واجب ہے۔حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیںفجر و مغرب و عشا کی دو پہلی میں اور جمعہ و عیدین و تراویح اور وتر رمضان کی سب میں امام پر جہر واجب ہے اور مغرب کی تیسری اور عشا کی تیسری چوتھی یا ظہر و عصر کی تمام رکعتوں میں آہستہ پڑھنا واجب ہے۔جہر کسے کہتے ہیں اس بارے میں آگے تحریر فرماتے ہیں کہ جہر کے یہ معنیٰ ہیں کہ دوسرے لوگ یعنی وہ کہ صفِ اوّل میں ہیں سُن سکیں ، یہ ادنیٰ درجہ ہے اور اعلیٰ کے لیے کوئی حد مقرر نہیں اور آہستہ یہ کہ خود سُن سکے۔(بہار شریعت حصہ۳؍ صفحہ ۵۴۴؍مطبوعہ دعوت اسلامی)
لہذا اگر امام نے تراویح میں جہر سے قرأت نہیں کی تو ترک واجب کی وجہ سے نمازواجب الاعادہ ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔