(لحن جلی سے نماز پڑھنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ لحن جلی و لحن خفی کیا ہے؟کیا لحن جلی پڑھنے سے نماز نہیں ہوگی کیونکہ بہت سے علماء بھی لحن جلی پڑھتے ہیں اور عوام تو پڑھتی ہے لیکن سیکھنے کی کوشش بھی نہیں کرتی ہے تو ان سب کے بارے میں کیا حکم ہے؟ مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی:۔محمد شعیب ملک صاحب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
لحن جلی،، حرکت میں تغیر و تبدل کرنا مثلاً زبر کو پیش، زیر کو زبر، پیش کو زبر یا زیر پڑھنامتحرک کوساکن، یا ساکن کو متحرک پڑھنا مثلاً الحمدکی میم کو بجائے ساکن کے متحرک یعنی کوئی حرکت دیدینامشدد کو مخفف یا مخفف کو مشدد پڑھنا مثلاً اِنّ کا نون ایک بار پڑھنا کمی وبیشی کرنا یعنی کسی لفظ کا گھٹانا یا بڑھا دینا یا بدل دینا یا کسی کلمے کو دوسرے کلمے سے بدل دینا(علیٰ ھذاالقیاس)(حاشیہ معرفۃالتجوید)
اسکے متعلق قاعدہ کلیہ ہے اگر معنیٰ میں فساد ہوا تو نماز نہ ہوئی ،اگر نہیں ہوا تو نماز ہو جائے گی لیکن احتیاطاً دوبارہ پڑھ لی جائے،تفصیل کے لئے بہارشریعت حصہ سوم دیکھیں۔ (قرأت میں غلطی ہو جانے کے مسائل)
لحن خفی،، مثلاً غنہ، اخفاء، اظہار، اقلاب، امالہ، وغیرہ کو ادا نہ کرناانکے تعلق سے مسئلہ یہ ہے اگر بے موقع پڑھنا اور جہاں پڑھنا چاہئے وہاں نہ پڑھا تو نماز ہو جائے گی (لیکن ایسا قصداً کرنا نہیں چاہئے)(بہارشریعت حصہ سوم صفحہ ۵۵۷)
رہی بات علماء کی جو لحن جلی کے ساتھ قرآن پڑھتے ہیں وہ سخت گنہگار ہیں اور سننے والے کو واجب ہے کہ ان کو بتائیں ،البتہ اگر بھول ہو جائے یا کوئی مجبوری مثلاً زبان میں لکنت وغیرہ ہو تو معاف ہے،لیکن کوشش جاری رکھے صحیح پڑھنے کی اور رہی عوام تو بقدر ضرورت سیکھنافرض ہے۔واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
عبیداللہ بریلوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔