(اگرتراویح گھر میں پڑھیں تووتر جماعت سے پڑھیں یاتنہا؟ )
السلا م علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ نماز تراویح گھر میں رہ کر ادا کر یں تو اب وتر کی نماز جماعت سےپڑھیں یا علاحدہ ادا کر یں نماز اور تراویح حکومت کے اعلان مطابق کس طرحاداکریں شرعی اعتبار سے جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
المستفتی:۔محمد اعجاز اولیاء مسجد دوست پور سلطان پور یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
پنج وقتی نماز جماعت کےساتھ گھرمیں یاکسی بھی پاک جگہ پر پڑھنا سنت ہے، جبکہ ابھی یعنی ۲۰۲۰ءموجودہ حالات کے پیش نظر مساجدمیں زیادہ لوگ جمع نہیں ہوسکتے اس لئےجہاں تک ممکن ہو گھروں پر چنداشخاص باجماعت نماز اداکریں جتنےلوگوں کواکٹھاہونےکی اجازت ہے اتنے ہی لوگ اکٹھاہوکرنمازاداکریں اس سےزیادہ لوگ جمع نہ ہوں اس لئے کہ زیادہ لوگوں کو جمع ہوناقانون کوتوڑناہے۔اپنے کواہانت کے لئے پیش کرنا،اپنی عزت کوخطرہ میں ڈالناہے۔ اورعزت کی حفاظت کرناذلت ورسوائی سےبچناضروری ہےاسی طرح فقیہ ملت علیہ الرحمۃ اسی قسم کےایک جواب میں مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کےحوالے سے تحریر فرماتے ہیںجس طرح پنج وقتی نمازگھروں میں جماعت سے اداکرسکتےاسی طرح ماہ رمضان المبارک میں تراویح اوروتر بھی باجماعت ادا کرسکتے ہیں البتہ اگر کسی نے عشاء کی فرض جماعت سے نہ پڑھی ہوتووہ وتر بھی تنہاپڑھے جیساکہ حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ علیہ تحریرفرماتے ہیں کہ"جس نے عشاء کی نماز تنہاپڑھی وہ تراویح کی جماعت میں شامل ہوجائے تنہا نہ پڑھےہاں وترکی جماعت میں شامل نہ ہو درمختار میں ہے: مصلیہ (ای الفرض) وحده يصليها (اى التراويح) معه (اى مع الامام)
اورردالمحتارمیں ہے: اذالم يصل الفرض معه لايتبعه فى الوتر"(فتاویٰ فیض الرسول جلداول صفحہ۳۷۶)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد ابراہیم خاں امجدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔