(قعدہ اولی چھوٹ گیا تو کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ چار رکعت والی نماز میں امام صاحب ۲؍ رکعت کے بعد قعدہ میں نہیں بیٹھے بھول کر تیسری رکعت میں کھڑے ہو گئے۔۔مگر کچھ نمازی اپنا قعدہ مکمل کرتے رہے حتی کہ امام صاحب تیسری رکعت کا رکوع بھی کر چکے۔ ان مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہو گا۔
المستفتی:۔ محمد وقاص عطاری فیصل آباد پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
جب امام نے دوسری رکعت میں قعدہ اولی نہیں کیا اور تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہوگیا تو مقتدیوں کو بھی کھڑا ہو جانا چاہئے مگر مقتدی نے ایسا نہیں کیا لہٰذا ان کی نماز فاسد ہوگئی۔ کہ پانچ چیزوں میں مقتدی امام کی پیروی کرے۔اگر امام چھوڑ دے تو مقتدی بھی چھوڑ دے اور امام کا ساتھ دے اُن چیزوں میں سے قعدہ اولی بھی ہے۔ مگر امام قعدہ اولی نہ کیا اور ابھی سیدھا کھڑا نہ ہوا تو مقتدی ابھی اس کے ترک میں متابعت امام نہ کرے بلکہ اُسے بتائے تاکہ واپس آجائے۔اگرامام واپس آجائے تو فبھااور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا تو اب نہ بتائے۔ورنہ نماز جاتی رہے گی۔ بلکہ خود بھی قعدہ چھوڑ دے اور کھڑا ہو جائے۔اور آخر میں سجدہ سہو کرے ۔(بہارشریعت حصہ سوم ۱۲۷۔۱۲۸ )واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
العبد محمد عمران قادری
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔