(حالت نماز میں ٹوپی گر جا ئے تو اٹھا سکتےہیں یا نہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نماز پڑھتے وقت سر سے ٹوپی گر جا ئے تو اٹھا لینی چا ہئے یا نہیں ؟ المستفی:۔رمضان علی پونہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
اٹھا لینے میں حرج نہیں بلکہ افضل ہے جبکہ عمل کثیر نہ پایا جا ئےاور اگر انکساری کی نیت ہو تو نہ اٹھانا افضل ہے جیسا کہ فتاوی رضویہ میں ہے کہ اٹھالیناافضل ہے جبکہ باربارنہ گرے اور اگرتذلل وانکسار کی نیت سے سربرہنہ رہناچاہے تونہ اٹھانا افضل۔
درمختارمیں ہے:سقط قلنسوتہ فاعادتھا افضل الا اذا احتاجت لتکویر او عمل کثیر‘‘نمازی کی ٹوپی گرجائے تو اس کا اٹھانا افضل ہے مگر اس صورت میں کہ باندھنے کی حاجت ہو یاعمل کثیرلازم آرہاہو۔(درمختار باب مایفسد الصلوٰۃ ومایکرہ فیہا مطبوعہ مطبع مجتبائی دہلی ۱ /۹۱)
ردالمحتارمیں ہے:الظاھر ان افضلیۃ اعادتھا حیث لم یقصد بترکھا التذلیل‘‘ظاہریہی ہے کہ اس کا اٹھانا تب افضل ہے جب اس کے ترک میں تذلل کاارادہ نہ ہو۔( ردالمحتار باب مکروہات الصلوٰۃ مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۱ /۴۷۴؍بحوالہ فتاوی رضویہ جلد ۷؍ص ۲۹۸؍دعوت اسلامی)
بہار شریعت میں ہے نماز میں ٹوپی گرپڑی تو اٹھا لینا افضل ہے، جب کہ عمل کثیر کی حاجت نہ پڑے، ورنہ نماز فاسد ہو جائے گی اور بار بار اٹھانی پڑے، تو چھوڑ دے اور نہ اٹھانے سے خضوع مقصود ہو، تو نہ اٹھانا افضل ہے۔(حصہ سوم مکروہات کا بیان ص ۶۳۱؍دعوت اسلامی)واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
تاج محمد قادری واحدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔