(نماز پڑھنے کےدرمیان وقت ختم ہوگیا تو کیاحکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید ظہر کی نمازفرض کی چار رکعات پڑھ ہی رہا تھا کہ ظہر کا وقت ختم ہو گیا پھر بھی اس نے نماز پوری کر لی اب بکر کہتا ہے کہ تمہاری نماز فاسد ہوگئی ظہر کا وقت ختم ہوتے ہی اب تمہیں ظہر کی قضا پڑھنی ہوگی اور زید کہتا ہے میری نماز فاسد نہیں ہوئی اور اسکی قضا بھی ضروری نہیں میرے اوپر اب مفتیان کرام کی بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ زید کی نماز فاسد ہوئی یا نہیں ؟
المستفتی:۔محمد بلال رضا جھارکھنڈ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں نماز ہوگئی۔ قضا پڑھنے کی حاجت نہیں کیوں کہ وقت میں تحریمہ باندھ لینے سے فجر جمعہ اور عیدین کے علاوہ دیگر نمازیں ہوجاتی ہیں، مجمع الأنھر میں ہے، وإلى أنه لو شرع في الوقتية عند الضيق ثم خرج الوقت في خلالها لم تفسد"(مجمع الأنھر فی شرح ملتقی الأبحر جلد اول صفحہ ۲۱۶ )
اور بہار شریعت میں ہے ، وقت میں اگر تحریمہ باندھ لیا تو نماز قضا نہ ہوئی بلکہ ادا ہے۔ مگر نماز فجر و جمعہ و عیدین کہ ان میں سلام سے پہلے بھی اگر وقت نکل گیا نماز جاتی رہی۔ (جلد اول حصہ چہارم صفحہ ۷۰۶ )واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔