( نمازِ اوابین پڑھنےکی فضیلت کیاہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہمسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نمازِ اوابین کے پڑھنے کی کیا فضیلت ہے؟ اور کتنی رکعت پڑھنی ہے برائے کرم رہنمائی فرمائیںکرم ہوگا ۔
المستفتی:۔حافظ نسیم احمد اشرفی بنارس
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صلوۃالاوّابین بعد نماز مغرب پڑھی جاتی ہے یہ دوکعتیں ہیں اورچاربھی ہیں اورچھ بھی دورکعت کی فضیلت حضرت سیدنا امیر المومنین صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی مغرب کے بعد بات چیت کرنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے اللہ تعالی اس کو حطیرۃ القدس (جنت) میں رہنے کے لئے جگہ عطا فرمائے گا۔
چار کی فضیلت حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ سے ہی روایت ہے کہ اگر کوئی بندہ چار رکعت پڑھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں وہ ایسا ہو جاتا ہے گویااس نے حج پر حج کیا یعنی ہر دو رکعت پر ایک ایک حج کا ثواب پائےگا۔
چھ رکعت کی فضیلت یہ روایت بھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے اگر کوئی بندہ چھ رکعت پڑھ لے تو اس پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کے پچاس سال کے گناہ بخش دیتاہے۔(نزہۃالمجالس)
چھ رکعت کے تعلق سے ایک اور روایت میں حضرت سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمایا کہ جو کوئی مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھے اس کے سارے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں ۔ (طبرانی؍فیضان سنت صفحہ ۱۰۴۴؍۱۰۴۵)
تنبیہ:۔جو صاحب ترتیب ہے یعنی اسکے ذمہ قضانماز نہیں ہے وہ صلوۃ الاوابین پڑھے اور جسکے ذمہ قضا نماز باقی ہے وہ صلوۃ الاوابین کے بجائے عمر قضا پڑھے کیونکہ فرض باقی ہوتونفل قبول نہیں ہوتا اور صلوۃ الاوابین نفل ہی ہے۔واللہ تعا لیٰ اعلم
کتبہ
عبید اللہ رضوی بریلوی
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔