(کیا مسبوق امام کے ساتھ سجدہ سہو کا سلام پھیرے گا؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ امام نے سجدہ سہو کیا مسبوق بھی ساتھ سجدہ سہو کرے گا مگر کیا مسبوق سلام بھی امام کے ساتھ ساتھ پھیرے گا جو سجدہ سہو سے پہلے کیا جاتا ہے؟
المستفتی:۔محمد وقاص عطاری فیصل آباد پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
حکم مسئلہ میں قول اول صحیح ہے فی الواقع مسبوق سلام سے مطلقاً ممنوع وعاجز ہے جب تک فوت شدہ رکعات ادا نہ کرلے امام سجدہ سہو سے قبل یا بعد سلام پھیرتا ہے اس میں اگر قصداً اس نے شرکت کی تو اس کی نماز جاتی رہے گی کہ یہ سلام عمداً اس کے خیال نماز میں واقع ہوا، ہاں اگر سہواً پھیرا تو نماز نہ جائے گی’’لکونہ ذکر امن وجہ فلا یجعل کلاما من غیر قصد وان کان العمد والخطاء والسھو کل ذلک فی الکلام سواء کما حققہ علمائنا رحمھم اللہ تعالٰی‘‘کیونکہ یہ من وجہ ذکر ہے لہذا اسے بغیر قصد کے کلام قرار نہ دیا جائے اور اگر چہ عمداً، خطا اور سہو کلام میں برابر ہیں جیسا کہ ہمارے علماء رحمہم اللہ تعالٰی نے اس کی تحقیق کی ہے،بلکہ وہ سلام جو امام نے سجدہ سہو سے پہلے کیا اگر مسبوق نے سہواً امام سے پہلے یا معاً بلاوقفہ اس کے ساتھ پھیرا تو ان صورتوں میں مسبوق پر سہو بھی لازم نہ ہوا کہ وہ ہنوز مقتدی ہے اور مقتدی پر اس کے سہو کے سبب سجدہ لازم نہیں، ہاں یہ سلام اخیر اگر امام کے بعد پھیرا تو اس پر سجدہ اگر چہ کرچکا ہو دوبارہ لازم آیا کہ اپنی آخر نماز میں کرے گا اس لئے اب یہ منفرد ہوچکا تھا۔
خزانۃ المفیتن میں شرح مختصر امام طحاوی رحمۃ اللہ تعالٰی سے ہے’’علیہ سجدۃ من صلب الصلٰوۃ سلم وھو ناس لھا ثم تذکر بعد ذٰلک فانہ بھٰذاالسلام لا یخرج عن حرمۃ الصلٰوۃ بالاجماع حتی صح الاقتداء وان عاد الامام و سجد یسجد ھذا المقتدی معہ علی طریق المتابعۃ ولایعتد بھذہ السجدۃ لانہ لم یدرک الرکوع ویتشھد مع الامام ولایسلم اذاسلم الامام ویسجد سجدتی السھو مع الامام فاذاسلم الامام ثانیا لایسلم ھوایضا بل یقوم الی قضاء ماسبق اھ
اگر کسی شخص پر نماز کا سجدہ تھا اس نے بھول کر سلام پھیر دیا اسے پھر سجدہ یاد آگیا تو وہ اس سلام کی وجہ سے بالاتفاق حرمت نماز سے خارج نہیں ہوا حتی کہ اس کی اقتداء درست ہے اور اگر امام لوٹا اور سجدہ کیا اور مقتدی نے امام کی متابعت میں سجدہ کرلیا تو یہ اس کا یہ سجدہ معتبر نہ ہوگا کیونکہ اس نے امام کو رکوع میں نہیں پایا، امام کے ساتھ تشہد پڑھے لیکن جب امام سلام کہے تو یہ سلام نہ کہے البتہ امام کے ساتھ دونوں سجود سہو کرے جب امام دوبارہ سلام پھیرے تو وہ اب بھی سلام نہ کہے بلکہ گزشتہ رکعات کی قضا کیلئے کھڑا ہوجائے۔( خزانۃ المفتین فصل فیما یوجب السہو و ما لایوجب قلمی نسخہ ۱ ؍۳۹)
دیکھو مسبوق کو سجدہ سہو سے قبل وبعد دونوں وقت سلام سے منع فرمایا، حلیہ شرح منیہ للامام ابن امیر الحاج میں ہے۔(بحوالہ فتاوی رضویہ جدید جلد ۸ ص۱۸۶؍۱۸۷؍مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معصوم رضا نوری
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔