(بیٹھ کر نفل پڑھنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہمسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کھڑے ہوکر اور بیٹھ کر نماز نفل پڑھنے میں ثواب میں کمی زیادتی ہوتی ہے؟ بیان فرمادیں نوازش ہوگی
المستفی:۔ محمد سلیم احمد یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
نفل نماز بیٹھ کر پڑھنا بھی جائز ودرست ہے لیکن کھڑے ہوکر پڑھنا افضل ہے اور بیٹھ کر پڑھنے سے ثواب کم ہوجاتا ہے جب کہ کوئی عذر نہ ہو اور اگر عذر ہو تو ثواب کم نہ ہوگاجیسا کہ حضور صدر الشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیںکھڑے ہوکر پڑھنے کی قدرت ہو جب بھی بیٹھ کر نفل پڑھ سکتے ہیں مگر کھڑے ہوکر پڑھنا افضل ہے کہ حدیث میں فرمایا بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہوکر پڑھنے والے کی نصف ہے اور عذر کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھےتو ثواب میں کمی نہ ہوگی یہ جو آج کل عام رواج پڑ گیا ہے کہ نفل بیٹھ کر پڑھا کرتے ہیں بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ شاید بیٹھ کر پڑھنے کو افضل سمجھتے ہیں ایسا ہے تو ان کا خیال غلط ہےوتر کے بعد جو دو رکعت نفل پڑھتے ہیں ان کا بھی یہی حکم ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے اور اس میں اس حدیث سے دلیل لانا کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی عليہ وسلم نے وتر کے بعد بیٹھ کر نفل پڑھے صحیح نہیں کہ یہ حضور (صلی اللہ تعالی عليہ وسلم) کے مخصوصات میں سے ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم شریف کی حدیث عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما سے ہے، فرماتے ہیں: مجھے خبر پہنچی کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی عليہ وسلم نے فرمایا ہے: کہ بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نماز سے آدھی ہے۔ اس کے بعد میں حاضر خدمت اقدس ہوا تو حضور (صلی اللہ تعالی عليہ وسلم) کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے پایا، سر اقدس پر میں نے ہاتھ رکھا (کہ بیمار تو نہیں) ارشاد فرمایا: کیا ہے اے عبداللہ؟ عرض کی، یا رسول اللہ (عزوجل و صلی اللہ تعالی عليہ وسلم) حضور (صلی اللہ تعالی عليہ وسلم) نے توایسافرمایا ہے اور حضور (صلی اللہ تعالی عليہ وسلم) بیٹھ کرنماز پڑھتے ہیں؟ فرمایاہاں و لیکن میں تم جیسا نہیں امام ابراہیم حلبی و صاحب درمختار و صاحب ردالمحتار نے فرمایا: کہ یہ حکم حضور (صلی اللہ تعالی عليہ وسلم) کے خصائص سے ہے اور اسی حدیث سے استناد کیا۔(بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ ۶۷۰؍دعوت اسلامی)واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد فرقان برکاتی امجدی
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔