(کیا ظہر کی دو رکعت سنت مؤکدہ فرض سے پہلے پڑھ سکتے ہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہمسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر ظہر کی جماعت میں صرف اور صرف اتنا وقت ہے کہ دو رکعت سنت پڑھ سکتا ہے تو امام اگر بعد کی سنت پہلے پڑھ لے اور جو پہلے چار رکعت سنت مؤکدہ ہے اس کو بعد میں پڑھ لے تو کیا حکم ہے ایسا کرنا کیسا ہے؟ کیا امام ایسا کر سکتا ہے یا نہیں؟
المستفتی:۔محمد سرور رضا بہرائچ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مذکورہ میں ظہر کی بعد والی دو رکعت سنت کو ظہر کی فرض سے قبل پڑھنا اگرچہ وقت کی قلت کے سبب سے ہو خلاف سنت ہےکیونکہ اس دو رکعت سنت کے پڑھنے کا وقت فرض کے بعد ہی ہے نہ کہ قبل اس لئے ا سے اپنے وقت میں ہی پڑھا جائے ایساپڑھنا نہ تو امام کے لئے درست ہے نہ ہی عوام کے لئے بلکہ اگر وقت جماعت قریب ہو تو اس چار رکعات کو فرض کے بعد پڑھے ۔
ابن ماجہ کی حدیث پاک ہے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:کَانَ رَسُولُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم إِذَا فَاتَتْهُ الْأَرْبَعُ قَبْلَ الظُّهْرِ صَلَّاهَا بَعْدَ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ‘‘نبی کریمﷺ کی اگر ظہر سے پہلے کی چاررکعات رہ جاتی تھیں تو آپ ﷺ ظہر کے بعد کی دو رکعات کے ساتھ انہیں ادا کرلیتے تھے۔ (شرح سنن ابن ماجہ ،ج۲؍ص۴۵۹؍شبیر برادرز)
بہارشریعت میں ہے: ظہر یا جمعہ کے پہلے کی سنت فوت ہوگئی اور فرض پڑھ لئے تو اگر وقت باقی ہے بعد فرض کے پڑھے اور افضل یہ ہے کہ پچھلی سنتیں پڑھ کر ان کو پڑھے۔ (ج۱؍ح ۴؍ص۶۶۳؍مکتبۃ المدینہ دہلی)
اور اگر کسی نے پڑھ لیا تو وہ نفل ہوجائے گی سنت مؤکدہ کی ادائیگی نہیں۔واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
ابو کوثر محمد ارمان علی قادری جامعی
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔