( فرض پڑھنے کے بعد جماعت میں شامل ہو تو فرض کی نیت کرے یا نفل کی ؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ امام صاحب وقت پر نہیں رہتے ہیں تو میں اکیلا نماز فرض پڑھ لیتا ہوں پھر امام صاحب اور کچھ لوگ آتے ہیں توان کے ساتھ جماعت میں شامل ہوجا تا ہوں تو کیا یہ درست ہے ؟اگر درست ہےتو فرض کی نیت کروں یا نفل کی نیت؟
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ امام صاحب وقت پر نہیں رہتے ہیں تو میں اکیلا نماز فرض پڑھ لیتا ہوں پھر امام صاحب اور کچھ لوگ آتے ہیں توان کے ساتھ جماعت میں شامل ہوجا تا ہوں تو کیا یہ درست ہے ؟اگر درست ہےتو فرض کی نیت کروں یا نفل کی نیت؟
المستفی:۔محمد عارف بلرام پوری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
فرض نماز پڑھنے کے بعد فجر،عصر،اورمغرب میں شامل نہیں ہونا چا ہئے کہ منع ہے البتہ ظہر،اور عشا میں شامل ہوسکتے ہیں و ہ بھی نفل کی نیت سے کہ فرض پڑھنے کے بعد اب فرض کہاں اب جو پڑھے گا وہ نفل ہوگا تو اگر کسی نے فرض کی نیت کی جب بھی نفل ہی کہلائے گا نہ کہ فرض جیسا کہ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں کہ نفل کی نیت چاہئے،فان الفریضۃ فی الوقت لاتکرر، وفی الحدیث لایصلی بعد صلٰوۃ مثلھا‘‘کیونکہ وقتی فریضہ میں تکرارنہیں، حدیث میں ہے نماز کی مثل نماز کے بعد ادانہ کی جائے۔(مصنف ابن ابی شیبہ من کرہ ان یصلی بعد الصلٰوۃ مثلہا مطبوعہ ادارۃ القرآن کراچی ۲ /۲۰۶)
اور اگر فرض کی نیت کرے گا جب بھی نفل ہی ہوں گےفان الفریضۃ فی الوقت لاتکرر‘‘کیونکہ فریضہ ایک وقت میں متکررنہیں ہواکرتا۔(فتاویٰ رضویہ جلد ۷؍ص۳۹۸؍دعوت اسلامی) واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
تاج محمد قادری واحدی
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔