(ایک امام فرض پڑھائے اور دوسرا وتر تو کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ عشاء کے فرض کی نماز ایک امام نے پڑھائی اور وتر دوسرے نے تو کیا نماز ہو جائے گی؟
المستفی:۔محمد شہباز عالم دہلی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
فرض و وتر دونوں نمازیں ہوجائیں گی کوئی حرج نہیں جیسا کہ حضور صدر الشریعہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیںرمضان شریف میں وتر جماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے خواہ وہ اسی امام کے پیچھے جس کے پیچھے عشاء و تراویح پڑھیں یا دوسرے کے پیچھے۔(بہارشریعت ، حصہ۴؍ ص ۶۹۲؍مکتبہ مدینہ دہلی)
نوٹ: ۔ اکثر جگہوں پر یہی معمول ہے کہ جو عشاء کی نماز پڑھاتا ہے وہی وتر کی جماعت کراتا ہے تو اب ان جگہوں پر دوسرا امام تراویح پڑھانے والاوتر پڑھادے تو ہو سکتا ہے کہ عوام کے مابین انتشار ہو جائے تو ایسی جگہوں پر بہتر یہی ہے کہ وتر کی جماعت وہی کرائے جس نے عشاء کی نماز پڑھا ئی ہو اور ساتھ ہی اس مسئلہ کو بھی ظاہر کیا کریں تاکہ عوام شرعی مسائل سے آگاہ ہوسکے۔ واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
عبیداللہ حنفی بریلوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔