(قعدہ میں تشہد نہ پڑھا تو کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ۔ کیا فرما تےہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نمازی نماز میں ہے اور قعدہ اخیرہ میں تشہد کے مقدار خاموش بیٹھا رہا تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟
المستفتیہ:۔ نورصبا
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
قعدۂ اولی ہو یا اخیرہ تشہد پڑھنا واجب ہے اورقعدہ اخیرہ میں تشہد پڑھنے کی مقدار خاموش رہنا فرض ہے تو تشہد کی مقدارخاموش رہنے کی وجہ سے فرض تو ادا ہو گیا لیکن واجب ترک ہوگیا نہ پڑھنے کی وجہ سے اور ترک واجب پر سجدہ سہو لازم ہے جیسا کی حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ کسی قعدہ میں تشہد کا کوئی حصہ بھول جائے تو سجدۂ سہو کرے. (بہار شریعت ح ۳ واجبات نماز)
نیز فرماتے ہیں کہ واجبات نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لئے سجدۂ سہو واجب ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد داہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے۔ (بہار شریعت سجدہ سہو کا بیان)
اور اگر جان کر تشہد نہ پڑھا یعنی واجب ترک کیا تو نماز نہ ہوئی اگر چہ سجدۂ سہو کرلے جیساکہ بہار شریعت میں ہے کہ اگر قصدا واجب ترک کیا تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہو گا بلکہ اعادہ واجب ہے۔ يوہيں اگر سہوا واجب ترک ہوا اور سجدۂ سہو نہ کیا جب بھی اعادہ واجب ہے۔
(بہار شریعت سجدہ سہو کا بیان) واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد فرقان برکاتی امجدی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔