( رومال یا شال لٹکا کر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ رومال یاشال یاچادروغیرہ کے کنارے دونوں مونڈھوں سےلٹکتےہوں ایسا اکثردیکھنےمیں آتا ہے لوگ رومال وغیرہ کے دونوں پلو آگے کو ڈال لیتے ہیں تو نماز ہو جا ئے گی؟
المستفتی:۔ گل محمد رضوی مہاراشٹر ناسک
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـواب بعون الملک الوہاب
رومال یاشال یاچادروغیرہ کےکنارےدونوں مونڈھوں سےلٹکتےہوںتو اس طرح نماز پڑھنامکروہ تحریمی ہے یعنی نماز دوبارہ پڑھناواجب ہےاور اگر رومال کا ایک کنارہ آگے ایک پیچھے گردن سے لپیٹ کے ڈال دیا تو کوئی حرج نہیںاور اگرکسی ایک مونڈھےپر گردن سے لپیٹے بغیر ایک کنارہ پیٹھ پراور ایک کنارہ پیٹ پر ڈال دیا تو یہ بھی مکروہ ہے۔(الدرمختار وردالمحتار ج۲؍ص۴۸۸؍حوالہ بہارشریعت حصہ۳؍ ص۶۲۴؍ناشرمکتبۃالمدینۃدہلی)
اسی طریقےسےاعتجارکرنا رومال کو سر پر اس طریقے سے باندھناکہ سر کا درمیانی حصہ ننگا نظر آئے وسدل کرنایعنی رومال کپڑاوغیرہ میں اس طرح داخل ہونا کے ہاتھوں کو باہر نہ نکالے کپڑے کو دائیں کندھے کے نیچے سے لے جا کر اس کے دونوں کنارے بائیں کندھے پر لٹکا دیناان تمام صورتوں میں نمازمکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہےجیساکہ علامہ حسن بن عمارشرنبلالی رحمۃاللہ علیہ تحریرفرماتےہیں الاعتجازوھوشدالراس بالمندیل وترک وسطھا مکشوفاوکف ثوبہ وسدلہ والاندراج فیہ بحیث لایخرج یدیہ وجعل الثوب تحت ابطہ الایمن وطرح جانبیہ علیٰ عاتقہ الایسر(نورالایضاح صفحہ۹۱)واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
عبید اللہ رضوی بریلوی
کمپیوژ و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں
واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں
हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔